وزیراعظم ایجنسیوں کو ججوں سے رابطے نہ کرنیکی واضح ہدایات جاری کریں:لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کا عبوری حکم
لاہور(محمد اشفاق سے )عدلیہ میں مداخلت پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کا بڑا فیصلہ ، مداخلت روکنے کے لیے 5نکاتی ایس او پیز جاری کردئیے ،وزیراعظم آفس آئی بی اور آئی ایس آئی سمیت تمام سول اور ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ مستقبل میں اعلٰی عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے کسی بھی جج یا ان کے عملے کو اپروچ نہ کریں۔
اگلی سماعت پر ایسی ہدایات واضح الفاظ میں تحریری طور پر عدالت کے سامنے پیش کی جائیں آئی جی پنجاب بھی ماتحت افسروں کو ہدایات جاری کریں اے ٹی سی کے ججز اپنے موبائل میں ہر کال کو ریکارڈ کریں پنجاب کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں 9مئی کے تمام کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں ۔جسٹس شاہد کریم نے 4صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کردیا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اے ٹی سی جج سرگودھا پر دباؤ ڈالنے سے متعلق از خود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا عدالت نے چار صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ عبوری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے از خود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کر دیا ہے وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبہ پنجاب کی اعلٰی اور ماتحت عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت کی حمایت نہیں کرتی۔ تاہم عدلیہ کی آزادی کی حفاظت کے لیے ایسے معاملات میں ہدایات جاری کرنا اشد ضروری ہے ۔ جسٹس شاہد کریم نے عدلیہ میں مداخلت روکنے لیے 5نکاتی ایس او پیز جاری کردئیے ۔
عبوری حکم میں کہا گیا کہ نمبر1۔وزیراعظم آفس آئی بی اور آئی ایس آئی سمیت تمام سول اور ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ مستقبل میں اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے کسی بھی جج یا ان کے عملے کو اپروچ نہ کریں۔ اگلی سماعت پر ایسی ہدایات واضح الفاظ میں تحریری طور پر عدالت کے سامنے پیش کی جائیں۔ نمبر2۔آئی جی پنجاب تمام پولیس افسروں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ کے کسی جج کو اس کی عدالت میں زیر سماعت کیس کے میرٹ کے حوالے سے براہ راست رابطہ نہ کریں۔ نمبر 3میں کہا گیا کہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کی سکیورٹی کے حوالے سے اگر کوئی حفاظتی اقدامات کرنے ہیں تو متعلقہ جج سے مشاورت اور اتفاق رائے کے بغیر نہیں کیے جائیں گے ۔ اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو آئی جی پنجاب اور متعلقہ ڈویژن یا ضلعے کا چیف پولیس افسر ذاتی طور پر ذمہ دار ہوگا اور اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
نمبر 4میں کہا گیا کہ پنجاب بھر کی تمام انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججوں کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ اپنے موبائل میں کال ریکارڈنگ ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کریں اور ایسی تمام کالز ریکارڈ کریں جن سے انہیں خدشہ ہو کہ ان کی عدالت میں زیر سماعت کیس پر اثر ڈالنے کے لیے کی جا سکتی ہے ۔ نمبر 5میں کہا گیا کہ پنجاب بھر کی تمام انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ججز کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ 9 مئی 2023 کے کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر جلد سے جلد فیصلہ کریں۔ عبوری حکم میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ اے ٹی سی سرگودھا کے جج اور ان کا عدالتی عملہ کیس کے حوالے سے تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا۔ اے ٹی سی سرگودھا کے جج کو ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ وہ اور ان کا عدالتی عملہ تفتیش میں تعاون کرے اور سینئر پولیس افسر اس حوالے سے درخواست بھی کریں۔ تمام تر تفتیش کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے جسے پولیس اپنے پاس سنبھال کر رکھے اور اسے لاہور ہائیکورٹ کو بھی فراہم کیا جائے ۔ ایڈووکیٹ حنا حفیظ اللہ کو اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کیا جاتا ہے اور عدالت کی کارروائی 8 جولائی تک ملتوی کی جاتی ہے ۔