مخصوص سیٹیں کس کو ملیں گی، فیصلہ عدالت کریگی:حکومتی ترجمان

مخصوص سیٹیں کس کو ملیں گی، فیصلہ عدالت کریگی:حکومتی ترجمان

اسلام آباد(اے پی پی)حکومتی قانونی امور کے ترجمان بیرسٹر عقیل ملک نے کہا عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ مخصوص سیٹیں کس کے پاس جائیں گی، سنی اتحاد کونسل کی پارلیمان میں ایک بھی سیٹ نہیں۔۔۔

 امیدواروں کی فہرست جمع کرائی اور نہ ہی اقلیتی امیدواروں کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی، پی ٹی آئی کی سیاسی غلطیاں اور مخصوص سیٹوں کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے،  مخصوص سیٹیں بھیک میں نہیں دی جا سکتیں ، مخصوص سیٹیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں، الیکشن کمیشن کا متناسب فارمولا ہی ممکنہ حل ہوسکتا ہے ، پی ٹی آئی نے عدالت میں اعتراف کیا اس سے سیاسی غلطی ہوئی، آئین اور قانون میں رہتے ہوئے ہم نے بات کرنی ہے وہ چا ہے کسی کو پسند آئے یا نہیں۔ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتی قانونی امور کے ترجمان نے کہا آئین کا آرٹیکل 51 بہت کلیئر ہے ، سب آرٹیکل 6 اور اے ،بی سی ڈی کلاز میں سیاسی جماعتوں کی امیدواروں کی فہرست کا کلیئر کہا گیا ہے ، سیاسی خانہ بدوش لوگوں نے دعویٰ کیا تھا وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں پھر سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے حالانکہ اپنی پارٹی موجود تھی ، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص سیٹوں کی کوئی فہرست نہیں د ی، سنی اتحاد کونسل کے آئین میں ہے کہ کسی غیر مسلم کو اجازت نہیں ہوگی۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین خود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے ، معاملہ اتنا سادہ نہیں۔ انہوں نے کہا 77 مخصوص سیٹوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا جسے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔

عدالت میں بھی کہا گیا جس سیاسی جماعت نے امیدواروں کی فہرست ہی جمع نہیں کرائی تو وہ کیسے مخصوص سیٹیں مانگ سکتی ہے ۔ یہ سیٹیں خالی نہیں رکھی جاسکتیں ایوان پورا نہیں ہوتا۔ حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے 30 صفحات پر مشتمل جواب داخل کرایا جس میں واضح کہا گیا جس سیاسی جماعت نے امیدواروں کی فہرست دی اور نہ ہی امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ، اپنی سیاسی جماعت کا نشان لئے بغیر الیکشن میں حصہ لینے پر مخصوص سیٹیں نہیں مل سکتیں ۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی خود مان رہی کہ ایک سال کی مہلت کے باوجود انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرائے اور جو کرائے ان میں بھی جعلسازی کی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی کہتے ہیں ہم نے فارم 46 جمع کرایا تھا اس میں سب کچھ لکھا ہے ، ایسا نہیں ہے ،یہ لوگ آزاد امیدوار تھے ۔ انہوں نے کہا اگر پارٹی ٹکٹ جمع نہ کرائے جائیں تو آزاد امیدوار ہوجاتے ہیں، پی ٹی آئی کا قانونی سرٹیفکیٹ کسی امیدوار کے پاس نہیں۔ اب معاملے کو ریگولیٹ کرنا ہے ۔ آئین اور قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص سیٹیں نہیں ملیں گی ، عدالت عظمیٰ کا جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت اس پر عمل کرے گی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا باپ پارٹی کا جو فیصلہ 2019 میں ہوا اس حوالے سے الیکشن کمیشن موقف پیش کرسکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں