جسٹس بابرستار ڈیٹا لیک کیس،10اکائونٹس کی شناخت

جسٹس بابرستار ڈیٹا لیک کیس،10اکائونٹس کی شناخت

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرارنے جسٹس بابر ستار اور ان کی فیملی کا ذاتی ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق کیس میں وزارت خارجہ کے ذریعے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے چیف لیگل آفیسر کو خط لکھ دیا۔

 ،جسٹس بابرستار کے خلاف مہم میں شامل 10 اکاؤنٹس کی شناخت ہوگئی ہے ،ایف آئی اے نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی،جس پراسلام آبادہائیکورٹ نے ان افرادکابیان لینے اورانکوائری کی ہدایت کی ہے ، عدالت نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کوامریکی ایمبیسی سے رابط کی بھی ہدایت کردی ، ایکس کولکھے گئے خط میں کہا گیاہے کہ ایکس ڈیٹا لیک کرنے والے کے اکاؤنٹ کی شناخت میں معاونت کرے ، پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے نشاندہی کئے گئے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی خط کے ساتھ منسلک کی گئی ہیں ۔گزشتہ روزجسٹس محسن اخترکیانی کی سربراہی میں اسلام آبادہائیکورٹ کے لارجربینچ نے جسٹس بابر ستار کی فیملی کے ڈیٹا لیک پر جاری توہین عدالت کیس کی سماعت کی،ڈائریکٹر سائبر کرائم نے عدالت کوبتایاکہ 10 اکائونٹ کی پہچان ہوگئی ہے چہرے کی ظاہری شناخت والے 10 اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے نادرا کو بھیجا ہے ،چار اکاؤنٹس کی نادرا نے تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔ڈائریکٹرایف آئی اے نے بتایا ایکس پر آزاد کشمیر کے شہری خواجہ یاسین کے اکاؤنٹ سے پیش ٹیگ شروع ہوا،اس نے انکوائری جوائن نہیں کی،عدالت نے کہا یہ نیلم ویلی میں بیٹھا ہے جسٹس بابر ستار پر اس کا اعتراض حیران کن ہے ،ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ کراچی کے سید فیضان رفیع نے نوٹس پرجواب دیا کہ میں بیرون ملک ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار عرفان خان نے عدالت کو بتایاکہ وزارت خارجہ کے ذریعے ایکس کو لکھا ہے ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا جن کی شناخت ہو رہی ہے ،ایف آئی اے والے ان کے بیان لیں اور انکوائری کریں ، ڈیجیٹل ثبوت سامنے رکھ کر تحقیقات آگے بڑھائیں،اس حوالے تحریری آرڈر پاس کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں