بیرونی محاذ سے پاکستان پر آنے والا دباؤ گریٹ گیم کا حصہ؟

بیرونی محاذ سے پاکستان پر آنے والا دباؤ گریٹ گیم کا حصہ؟

(تجزیہ:سلمان غنی) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ورکنگ گروپ آریٹریری ڈیٹنشن کی بانی پی ٹی آئی بارے رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ بیرونی محاذ پر اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں اور بیرونی محاذ کو بروئے کار لاکر ریاست پر دباؤ کا عمل جاری ہے کیا۔

 یہ گریٹ گیم کا حصہ ہے ؟اس امر کا تجزیہ ضروری ہے یہ کوششیں کس کی جانب سے ہیں انکے مقاصد کیا ہیں کیا حکومت اور ریاست اسکے سامنے سرنڈر کر ے گی۔ورکنگ گروپ سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان میں بھی قرارداد پاس کرائی گئی۔ مذکورہ صورتحال میں اصل چیز ٹائمنگ ہے آخر کیا وجہ ہے یکدم بیرونی محاذ پر پاکستان میں انتخابی عمل کی شفافیت اور انسانی حقوق بارے ہلچل شروع ہے اور پاکستان کے جمہوری آئینی کردار کے آگے سوالیہ نشان کھڑا کیا جا رہا ہے ۔جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ بیرونی محاذ پر اٹھنے والے سوالات پر کیا ریاست پسپائی اختیار کرے گی فی الحال ایسا نظر نہیں آتا الٹا پاکستان اس امر کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتا ہوا اسکی مذمت کرتا دکھائی دے رہا ہے ۔ بیرونی محاذ سے آنے والے دباؤ ایک منظم سلسلہ کی کڑی ہے کیونکہ اسکی ٹائمنگ اہم ہے وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین اور پاکستان چین کے درمیان معاہدات اور خصوصاً سی پیک کی اپ گریڈنگ کچھ قوتوں کو ہضم نہیں ہو پا رہی۔ایک مرتبہ پھر پاک چین تعلقات خصوصاً سی پیک پر اثر انداز ہونے کیلئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور پا کستان کو دباؤ میں لانے کی کوششیں جاری ہیں کیا حکومت ان کا مقابلہ کر پائے گی یہ دیکھنا ہوگا ۔پاکستان کو بیرونی محاذ پر موثر جوابی حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر آئین قانون کا پابند ہے اورعدالتیں آزاد ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں