سیاسی جماعت پرپابندی سپریم کورٹ کا اختیار:ماہرین قانون

سیاسی جماعت پرپابندی  سپریم کورٹ کا اختیار:ماہرین قانون

اسلام آباد (آئی این پی) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کا اختیار سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب  سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے فیصلے سے متعلق رائے دیتے ہوئے ماہر قانون و سابق سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ احمقانہ ہے ، کوئی انہیں مس لیڈ کر رہا ہے ، ریفرنس بدنیتی پر لایا جارہا ہے ، ریفرنس میں یہ ایسا پھنسیں گے کہ لگ پتہ جائے گا۔ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فارم 47 سے الیکشن تو جیت لئے ہیں ، یہ سب کچھ اس ریفرنس سے باہر آجائے گا، یہ ڈاکومنٹس فائل کریں گے تو جس کے خلاف دائر کریں گے وہ بھی اپنی دستاویزات فراہم کریں گے اور سب عیاں ہوجائے گا ،ان کے پاس وکیل اچھے ہیں سمجھ نہیں آیا وہ کیارہے ہیں ،پیپلزپارٹی ریفرنس نہ لانے کا مشورہ دے گی ،عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس کی ایک دو دن میں ن لیگ کے وزرا پابندی لگانے کی تردید کردیں گے ۔جسٹس (ر)شائق عثمانی نے کہا ہے کہ آئین کے تحت حکومت سیاسی جماعت پر پابندی لگا سکتی ہے لیکن اس کے بعد لازمی طور پر ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجنا ہوگا اور وہی فیصلہ کرے گی۔ ماہر قانون حافظ احسان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کسی سیاسی رہنما پر آرٹیکل 6 لگانا ہو یا پھر کسی پارٹی کو آرٹیکل 17 کے تحت پابندی لگانے کا معاملہ ہو، دونوں صورتوں میں کابینہ اس کا فیصلہ کرے گی اور یہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کی ہرگز ضرورت نہیں ،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد حکومتی ڈکلیریشن کو 15 دن کے اندر سپریم کورٹ بھیجا جائے گا اور اس معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا،اگر سپریم کورٹ وفاقی حکومت کے بھیجے گئے ریفرنس کی توثیق کردیتی ہے تو اس سیاسی جماعت کے سینیٹ، قومی، صوبائی اور بلدیاتی نمائندوں کی رکنیت معطل ہوجائے گی۔ ماہر قانون اسد رحیم نے کہا کہ حکومت کی صوابدید ہے کہ وہ ریفرنس دائر کرسکتی ہے ، سپریم کورٹ اور پھر عدالت آرٹیکل 17 کے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے فیصلہ کرے گی،ایک بڑی سیاسی جماعت تحلیل کرنے کا حکومت کا سب سے زیادہ مبہم فیصلہ ہے جبکہ یہ پارلیمانی نظام کیلئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں