تھریٹ کی بنیاد پر کسی سیاسی جماعت کے آئینی حقوق سلب نہیں ہوسکتے:اسلام آباد ہائیکورٹ

تھریٹ کی بنیاد پر کسی سیاسی جماعت کے آئینی حقوق سلب نہیں ہوسکتے:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیازنے پی ٹی آئی کی 26 جولائی کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت کے لئے دائر درخواست پرفیصلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ29 جولائی کو ایف نائن پارک یا کسی مناسب جگہ احتجاج کی درخواست پر انتظامیہ فیصلہ کرے۔

عدالت نے کہا مناسب پابندیوں کے ساتھ آئین میں پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے ، کسی اور سیاسی جماعت کے تھریٹ کی بنا پر پٹیشنرپارٹی کے آئینی حقوق سلب نہیں ہو سکتے ،جاری تفصیلی فیصلہ میں عدالت کا کہناہے کہ جمعہ کے روز احتجاج اب ممکن نہیں اس لئے پی ٹی آئی پٹیشن نئی درخواست تصور ہو گی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی کو احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں،سٹیٹ کونسل احتجاج کی اجازت نہ دینے کی وجوہات سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے ،درخواست گزار نے کہا 29 جولائی ایف نائن پارک میں احتجاج کی اجازت دے دی جائے ،درخواست گزار نے انڈر ٹیکنگ دی کہ احتجاج پرامن ہو گا کوئی لا اینڈ آرڈر کی صورت حال نہیں بنے گی،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا 18 جولائی سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے۔

جولائی کواحتجاج کی اجازت تب ہی ہو سکتی ہے اگر باقی سیاسی جماعتوں کی لا اینڈ آرڈر صورتحال پیدا نہ ہو۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا قانون میں کہاں لکھا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعدادیا خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا اگر جماعت اسلامی کا دھرنا طویل ہوگیاتو پھر اجازت نہیں دے سکتے ،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا ایسے حالات کیوں ہونگے ، آپ حکومت ہیں اور آپ ہی کی ذمہ داری ہے ، اس طرح کی باتیں نہ کریں کہ جس سے آپ کی نااہلیت سامنے آئے ،خودکوبے یارو مدگار ثابت نہ کریں ،پڑوس میں ہمارے کتنے دشمن بیٹھے ہیں وہ یہ سنیں گے تو کیا تاثر جائے گا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا دشمنوں سے نمٹ لیں گے ، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے ،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا پھر میں یہ لکھ دوں کہ حکومت بے بس ہے جو تین دن میں حالات کنٹرول نہیں کر سکتی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کر دے ہم اجازت نہیں دے سکتے ،فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جوبعدمیں سنایا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں