چین پر پاکستان کا انحصار بڑھنے کی بڑی وجہ باہمی اعتماد

چین پر پاکستان کا انحصار بڑھنے کی بڑی وجہ باہمی اعتماد

(تجزیہ:سلمان غنی) پاکستان کو درپیش شدید معاشی و اقتصادی مشکلات اور پاکستان کے اندر پیدا شدہ ابتر سیاسی صورتحال کے باوجود چین پاکستان کے ساتھ نا صرف کھڑا نظر آ رہا ہے بلکہ آج بھی وہ پاکستان کی معاشی مضبوطی کو خود اپنے بہترین مفاد میں سمجھتے ہوئے اپنی پاکستان دوست پالیسی پر گامزن ہے۔

جس کا اندازہ حال ہی میں راقم الحروف کو چین کے دورہ کے دوران ہوا جس میں پاکستانی صحافیوں کے وفد کو چین کے خارجہ آفس میں جانے انکے خارجہ امور کے ماہرین اور خصوصاً ترقی کے بڑے منصوبوں کے ذمہ داروں  سے ملاقاتوں میں بریفنگز میں ہوا ۔ تین نکات بڑے واضح تھے کہ وہ پاکستان کو اپنا دوست سمجھتے ہیں اسکی دوستی پر فخر محسوس کرتے ہیں اور پاک چین معاہدات و معاملات کے ساتھ وہ دونوں ملکوں کی معاشی ترقی میں سی پیک کو بنیاد قرار دیتے نظر آتے ہیں۔ ماہرین اور ڈپلومیٹس وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا ہمارے پاکستانی حکومتوں کے ساتھ ہی نہیں عسکری قیادت سے بھی اچھے اور مضبوط روا بط رہتے ہیں جو خطے کی سلامتی استحکام کیلئے ناگزیر ہیں ۔ مذکورہ صورتحال میں بڑا اور بنیادی سوال یہی ہے آخر چین پاکستان کو اپنے لئے ناگزیر کیوں سمجھتا ہے اور سی پیک کی نتیجہ خیزی کیلئے آخری حد تک جانے کیلئے کیونکر تیار ہے اور یہ کہ چین کا دنیا بھر میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ پاکستان میں کیوں ہے ۔

چین اور پاکستان کے صرف معاشی اور دفاعی شعبوں میں ہی گہرے روابط موجود نہیں بلکہ چینی قوم ایسی ہے کہ جب اسے معلوم ہو کہ اس کا مخاطب پاکستان ہے تو اسکے چہرے پر مخصوص مسکراہٹ آ جاتی ہے اور یہ مسکراہٹ ہی دراصل گہرے تعلق کا ثبوت ہے ۔ چینی قوم کا بڑا پلس پوائنٹ یہ ہے کہ وہ ہر وقت کام کرتے نظر آتے ہیں اور کام سے کام رکھتے ہیں یہی وہ طاقت ہے جس نے چین کو بڑی معاشی قوت بنانے میں کردار ادا کیا ۔جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ چین پر پاکستان کا انحصار کیوں بڑھ رہا ہے دراصل اسکی بڑی وجہ باہمی اعتماد ہے اور اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ اسکی بڑی وجہ یہ بھی رہی ہے کہ جوں جوں امریکا کی علاقائی ترجیح بھارت رہا توں توں چین کی ترجیح پاکستان بنتا گیا ۔یہ بھی حقیقت ہے جب کوئی ملک کسی دوسرے ملک کو اقتصادی و مالیاتی مدد فراہم کرتا ہے تو اس کا اثر و رسوخ بڑھنا قدرتی عمل ہے اور ویسے بھی اگر سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو افغانستان سے غیر ملکی ا فواج کے انخلا کے بعد امریکا کی ترجیح پاکستان پر کم ہوئی اور امریکا کی عدم توجہ نے بھی پاکستان کو چین کے بہت قریب کر دیا ۔

دورہ چین میں خارجہ امور کے ماہرین سے ملاقاتوں میں ان کا طرزعمل اور ان کی گفتگو انتہائی ذمہ دارانہ رہی خصوصاً دہشتگردی کے خوالے سے وہ پاکستان کی مشکلات جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سی پیک کے عمل اور خصوصاً پاکستان کی چین سے دوستی کا عمل دشمن کو ہضم نہیں ہو پا رہا اور وہ اس پر اثر انداز ہونے کیلئے چین پر تو دباؤ نہیں بڑھا سکتے مگر وہ پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے ہمیں وزیراعظم شہباز شریف اور فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر پر مکمل اعتماد اور اعتبار ہے اور ہم سمجھتے ہیں یہ قیادت دہشتگردی کے رحجان پر بھی قابو پا لے گی اور پاک چین دوستی کے ساتھ سی پیک کی نتیجہ خیزی میں بنیادی کردار ادا کرے گی ۔ دنیا میں چین کے بڑھتے کردار کا جائزہ لیا جائے تو دراصل اس کا اقتصادی ایجنڈا اور منصوبے چین کی بیرونی محاذ پر سٹریٹجک اہمیت و حیثیت کو بڑھا رہے ہیں۔

جس نے مغرب کو پریشان کر رکھا ہے لیکن چین مذکورہ صورتحال پر تبصروں سے گریزاں نظر آتا ہے اگرچہ پاکستان میں حکومت خود کو کسی بھی بلاک کے ساتھ بریکٹ کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے اور واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان توازن قائم کرنے کی خواہاں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ چالیس سال میں چین کا پاکستان میں اثر و رسوخ نا صرف تیزی سے بڑھا ہے بلکہ مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیکنالوجی، خارجہ پالیسی اور دفاعی شعبوں میں چین کا اثر و رسوخ سب سے زیادہ ہے اور اسکی بڑی وجہ پاکستان کی موجودہ سیاسی منتخب اور عسکری قیادت کو قرار دیا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو جب بھی پاکستان معاشی حوالے سے سنجیدہ ہوتا ہے اور سی پیک کے عمل پر پیشرفت ممکن بنتی نظر آتی ہے تو کیا وجہ ہے یہاں سیاسی محاذ پر تناؤ ٹکراؤ اور کشیدگی کی صورتحال بن جاتی ہے ایسا کیوں ہے اس کا جائزہ ہمیں خود لینے کی ضرورت ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں