عمران کی معافی کی پیشکش کسی شرط کا شاخسانہ تو نہیں ؟
(تجزیہ: سلمان غنی) بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 9مئی کے واقعات پر مشروط معافی کا بڑا اعلان ظاہر کررہا ہے کہ وہ حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے اپنے سخت گیر موقف پر لچک اور نرمی لانے کیلئے تیار ہیں۔
اس مقصد کیلئے انہوں نے گھیراؤ جلاؤ میں ملوث اپنے ذمہ داران سے متعلق فوٹیج کی فراہمی کی شرط رکھی ہے ، مذکورہ پیشکش خصوصاً مشروط معافی کے اعلان کو اہم قرار دیا جارہا ہے ۔ کچھ حلقے تو مشروط معافی کی اس پیشکش کو بھی کسی شرط کا شاخسانہ قرار دے رہے ہیں ،ان کی جانب سے عائد کی جانے والی شرط کو بھی کوئی بڑی شرط قرار نہیں دیا جاسکتا ، ظاہر ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے روایتی موقف سے پیچھے ہٹے ہیں اور سیاسی راستہ تلاش کررہے ہیں۔ مذکورہ پیشکش کا اگر تجزیہ کیا جائے تو اس حوالہ سے اسکی ٹائمنگ اہم ہے ،آئی ایس پی آر نے 5اگست کو اپنی پریس کانفرنس میں 9مئی کے واقعات بارے سوال پر کہا تھا کہ9مئی کے واقعات پر مسلح افواج کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اس حوالے سے تفصیلی موقف پیش کر چکے ہیں ۔ فوج کی جانب سے یہ موقف اپنے ادارے کی ساکھ ، تشخص پیشہ ورانہ اہلیت اور خصوصاً اس لئے دیا جارہا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہو ں ۔بانی پی ٹی آئی کی جانب سے مذکورہ موقف کو اسی تناظر میں لیا جارہا ہے ۔
ظاہر ہورہا ہے کہ اب وہ محاذ آرائی کی بجائے پسپائی کی روش پر ہیں اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ9مئی کے واقعات جو ہر حوالے سے پرتشدد تھے ،ان واقعات میں ملوث لوگ کوئی ڈھکے چھپے نہیں رہے ،بانی پی ٹی آئی یہ سمجھ ر ہے ہیں کہ9مئی کے واقعات پر معافی کے عمل سے اگر سیاسی ریلیف کا راستہ کھلتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس کیلئے انہوں نے کوئی بڑی شرط بھی عائد نہیں کی اور ایسی شرط کا اعلان کیا ہے جس کا جواب انہیں کسی ادارے سے نہیں خود میڈیا پر آنے والی فوٹیجز سے مل جائے گا ۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ معافی شکست نہیں ہوتی اور اگر اپنے کسی طرز عمل پر ندامت کا اظہار کرلیا جائے تو یہ مردانگی کی علامت ہے اور ویسے بھی9مئی جیسے واقعات پر معافی کے عمل سے اگر ملک میں استحکام آجائے اور تناؤ اور ٹکراؤ ٹھہراؤ میں تبدیل ہوجائے اور سیاسی معاملات سے ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہو تو ایسی کسی معافی میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی ایسی شرط بھی عائد نہیں ہوئی جو قابل قبول نہ ہو ، لہٰذا بانی پی ٹی آئی کے طرز عمل میں تبدیلی اور خصوصاً ان کی جانب سے پیش کش کو حالات میں تبدیلی کے عمل کے طور پر دیکھا جانا چاہیے ، لہٰذا مشروط معافی کی اس پیشکش کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور معافی کیلئے شرائط پوری ہونی چا ہئیں ۔