بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد ، برف پگھلنے کا باعث بن سکتی

 بھارتی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد ، برف پگھلنے کا باعث بن سکتی

(تجزیہ: سلمان غنی) شنگھائی کانفرنس میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی شرکت کے اعلان کو ایک اہم پیش رفت کے طور پر لیا جارہا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے بھارتی وزیر خارجہ کی اسلام آباد آمد پاکستان اور بھارت کے درمیان برف پگھلنے کا باعث بن سکتی ہے ۔

سولہ ستمبر کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو دعوت نامہ بھجوایا تھا مگر بھارت کی جانب سے اس حوالہ سے خاموشی اختیار کی گئی اور اب اس سربراہی کانفرنس میں خود وزیر اعظم نریند مودی تو نہیں آرہے مگر ایک اہمیت کی حامل شخصیت کا اس میں شرکت کا ذکر ہوا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے ہمیشہ بھارت سے مل بیٹھ کر معاملات پر بات چیت کی پیشکش کی جاتی رہی مگر امریکا بھارت دہشت گردی کو جواز بنا کر پاکستان کے ساتھ مل بیٹھنے سے اعتراز کرتے رہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ ٹکراؤاس وقت شدید بڑھ گیا جب بھارت نے آرٹیکل 376اور آئین کی شپ135کے تحت کشمیر کو ملنے والی خصوصی حیثیت کو ختم کرڈالا ۔

دیکھنا یہ ہوگا کہ کانفرنس کے موقع پر کیا بھارتی وزیر خارجہ صرف کانفرنس کی سرگرمیوں تک محدود رہیں گے یا ان کی حکومتی ذمہ داران خصوصاً وزیر اعظم شہباز شریف وزیر خارجہ اسحاق ڈاریا دیگر حکومتی ذمہ داران سے ملاقاتیں بھی ہوں گی فی الحال تو ذرائع اس عمل کو قبل ازوقت قرار دیتے نظر آتے ہیں لیکن بعض ماہرین کے مطابق بھارت اسلام آباد کانفرنس میں شرکت کیلئے آمادہ ہوا ہے ، انہیں کی وجہ سے پاکستانی ذمہ داران سے ملاقاتیں بھی ہوسکتی ہیں ۔جے شنکر کی کانفرنس میں شرکت کے حوالہ سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی انتظامات میں اس مرتبہ نریندر مودی کا دوتہائی اکثریت کا خواب تو حقیقت نہیں بن سکا اور سادہ اکثریت سے حکومت کے بعد اب ان کی پہلی سی حیثیت، اہمیت اور خصوصاً انتہا پسندانہ انداز نظر نہیں آرہا ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے اندر یہ تحریک موجود ہے کہ علاقائی محاذ پر ڈیڈ لاک کا عمل خودبھارتی جمہوریت کے آگے بڑا سوالیہ نشان ہے ، اگر ایشوز کے حوالہ سے بھارت یکسو اور سنجیدہ ہے تو اسے پاکستان کے ساتھ مل بیٹھنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے لہٰذا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کی شرکت کو دو طرف تعلقات میں پھر سے شروعات کا حامل قرار دیا جاسکتاہے اور پاکستان جو ہمیشہ سے بھارت سے مذاکرات کا خواہاں رہا ہے اور وزیر اعظم کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارت سے علاقائی محاذ پر اپنے تعلقات کی پیشکش کی، اس کے نتائج دوطرفہ تعلقات پر تو ظاہر نہ ہوسکے البتہ عالم محاذ پر پاکستان کے امن جذبہ کو ضرور پذیرائی ملی ہے ، پاکستان مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں رہا اور ہمیشہ مل بیٹھ کر دوطرفہ مسائل کے حل کی بات کرتا رہا ۔اب جے شنکر کی پاکستان آمد کو اس تناظر میں لیا جارہا ہے کہ بھارت اس نتیجہ پر پہنچ چکا ہے کہ اس طرح کی کانفرنس میں عدم شرکت سے جہاں وہ بہت سے مواقع سے محروم ہوسکتا ہے وہاں اس کی عدم حاضری سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے ، لہٰذا اس کے کانفرنس میں شرکت کا عندیہ بروقت اور مثبت طرز عمل کا حامل قرار دیا جاسکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں