فلسطین پر آل پارٹیز کا نفرنس کے عالم اسلام پر اثرات ہونگے
(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور خصوصاً اسرائیل کی جارحیت اور مظلوم و معصوم فلسطینیوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و بربریت کے خلاف ان سے اظہار یکجہتی کیلئے کل یوم یکجہتی فلسطین منانے اور اس حوالہ سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے عمل کو مذکورہ کاز کے حوالے سے پاکستانیوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی قرار دیا جاسکتا ہے جس کیلئے سیاسی جماعتوں کی قیادت کو مدعو کیا جا رہا ہے ۔
یوم یکجہتی فلسطین کے حوالہ سے یہ کاوش جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے شروع کی تھی ، اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں خصوصاً تحریک انصاف ،پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ،استحکام پاکستان پارٹی ،عوام پاکستان اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ شروع کیا ،بلاشبہ فلسطین جیسے سلگتے ایشوز پر پاکستان کے اندر ہر سطح پر تحریک پائی جاتی ہے اور کسی ایک ایشو پر جمع نہ ہونے والی سیاسی جماعتوں کے اندر بھی اسرائیلی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں سے یکجہتی کا جذبہ پایا جاتا ہے جس کا عملی اظہار جماعت اسلامی کے قائدین کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف ،بلاول بھٹو زرداری ،بیرسٹر گوہر ،شاہد خاقان عباسی ، محمود خان اچکزئی و دیگر جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں کی صورت میں ان کے خیالات کی صورت میں سامنے آیا ،اب وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے فلسطین کاز پر بلائی جانے والی اے پی سی میں دیکھنا ہوگا کہ کیا اعلامیہ جاری ہوتا ہے کیونکہ قومی اتفاق رائے سے زیادہ بیرونی سطح پر خصوصاً امریکہ اور ان کے اتحادیوں کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ آخر کیوں وہ فلسطین کے مسئلہ پر مجرمانہ کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں ،اے پی سی میں یقیناً پی ٹی آئی کے ذمہ داروں کو دعوت نامہ تو ضرور جائے گا لیکن کیا پی ٹی آئی اس میں شریک ہوگی یہ اہم ہے ،ویسے تو امکانات بھی یہی ہیں کہ فلسطین کاز کا ملکی سیاست سے کوئی تعلق نہیں تو شاید اس حوالہ سے پی ٹی آئی کسی کو نمائندگی کیلئے ضرور بھیجے گی جس سے ان کے اس انسانی ایشوز سے کمٹمنٹ کا اندازہ ہوگا۔ مذکورہ کانفرنس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے عالم اسلام پر ضرور اثرات ہوں گے کیونکہ اس حوالہ سے عالم اسلام سے مختلف ممالک پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب میں منعقدہ کانفرنس سمیت مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارم پر کشمیر اور فلسطین کاز پر جراتمندانہ موقف ظاہر کیا ہے اور پاکستان کی جانب سے اس حوالہ سے یکجہتی کا اظہار دیگر مسلم ممالک کیلئے بھی اہم ہوگا۔