پاکستان بحران سے نکل آیا، پاور سیکٹر ترقی میں رکاوٹ :عالمی بینک

پاکستان بحران سے نکل آیا، پاور سیکٹر ترقی میں رکاوٹ :عالمی بینک

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)عالمی بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہا کہ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.6 فیصد رہ سکتا ہے ، جب کہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 7.6 فیصد اور ملکی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 73.7 فیصد رہ سکتا ہے ، پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو ا،بجلی کی قیمت پیداواری کاسٹ سے زیادہ ہے ،پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے ۔

پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پرآجائے گی۔ عالمی بینک کے حکام نے بتایا کہ نہیں سمجھتے خام تیل کی قیمتیں زیادہ عرصے تک اوپر جائیں گی، رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد ہو سکتی ہے اور آئندہ سال جی ڈی پی گروتھ 3.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو سالانہ 1.6 ملین نوکریوں کی ضرورت ہے جبکہ مارکیٹ میں اتنی نوکریاں دستیاب نہیں ، پاکستان کی موجودہ جی ڈی پی گروتھ انتہائی کم ہے جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے ، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو معاشی استحکام کیلئے سخت معاشی پالیسیوں پرعملدرآمد جاری رکھنا ہوگا ۔عالمی بنک کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ پنشن ریفارمز، اخراجات میں کمی اور ٹیکس استثنیٰ کلچر ختم کرنا ہوگا، ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے کو دی گئی ٹیکس چھوٹ بھی ختم کرنا ہوگی جبکہ برآمدات بڑھانے کے لیے اینٹی ایکسپورٹ پالیسی کا خاتمہ کرنا ہوگا ،ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ توانائی شعبے میں انتظامی اور مالیاتی مسائل سے پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے ۔ پاکستان کے انرجی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2600 ارب تک پہنچ چکا ہے ۔

ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نقصانات نیٹ ایکویٹی سے بھی زیادہ ہو چکے ہیں ۔پاور سیکٹر میں فل ٹیرف کی ریکوری کو یقینی بنائے بغیر گردشی قرضہ ختم نہیں ہو گا ۔اپڈیٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 40.5 فیصد ہوگئی ۔ تاہم آئندہ دو برسوں میں پاکستان میں غربت کی شرح 39 فیصد تک محدود ہو سکتی ہے ۔ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح معاشی ترقی کی شرح سے زیادہ ہے ، پاور جنریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان رہا ۔بجلی ترسیل اور تقسیم بھی ناقص منصوبہ بندی کا شکار رہی ۔عالمی بینک حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی بحران سے باہر آیا ہے ، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے تاہم پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسئلہ ہے ۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں ۔ بڑھتی غربت کی وجہ سست معاشی ترقی ہے ، عالمی بینک نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی اتفاق رائے ، آئی ایم ایف پروگرام پرعمل ضروری ہے ، اگلے دوسال میں روزگار کے حصول کیلئے مارکیٹ میں 35 لاکھ نئے لوگ آئیں گے ، مقامی کرنسی کی ترسیل 14.2فیصد سے بڑھ کر 16.1 فیصد تک پہنچ گئی اس کی وجہ سے بھی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا، مالی طورپرغیرمستحکم توانائی کا شعبہ معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا گیا، پاکستان کو اگلے سال تک سالانہ 22 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکارہے ، پاکستانی معیشت کو بھاری بیرونی فنانسنگ سمیت بلند خطرات کا سامنا ہے ۔ رواں سال مہنگائی کی اوسط شرح 11.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے ، رپورٹ میں پیشنگوئی کی گئی کہ پاکستان میں اگلے مالی سال مہنگائی کم ہوکر 9 فیصد کے سنگل ڈیجٹ پرآجائے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں