خصوصی کمیٹی اجلاس میں تلخی ،آئینی ترامیم پراتفاق نہ ہوسکا
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے باعث آئینی ترامیم پر پیشرفت نہیں ہوسکی ،پی ٹی آئی اور پی پی ارکان کے علاوہ عمر ایوب اور ایمل ولی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔۔۔
اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی نے اپنا مسودہ پیش کردیا،خصوصی کمیٹی کا آئندہ اور8 واں ان کیمرہ اجلاس 17 اکتوبرجمعرات کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں 21 ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے ہائیکورٹ کے جج کی تقرری کی حد عمر 40سال کرنے کی مخالفت کردی۔اے این پی کی جانب سے دی گئی تجویز میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کی مدت تین سال کرنے کی تجویز بھی غیر مساوی ہے ۔ اے این پی نے صوبائی آئینی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی کہ صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام سے غیر ضروری مالیاتی بوجھ پڑے گا۔ اے این پی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم کر کے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کر کے صرف پختونخوا کیا جائے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی اپنا کا م مکمل نہیں کر سکی لہذا پارلیمانی کمیٹی ہی تمام مسودوں کا جائزہ لے ۔پی ٹی آئی ارکان نے تمام آئینی مسودوں پر مزید مشاورت کی تجویز دی جو پیپلز پارٹی نے مسترد کردی ،خورشید شاہ نے کہا کہ ذیلی کمیٹی 17 اکتوبرتک تمام مسودوں کا جائزہ لیکرحتمی تجاویز تیارکرے جبکہ بیرسٹرگوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنامسودہ فضل الرحمن کے حوالے کرے گی،اس موقع پر دونوں جماعتوں کے ارکان میں تلخ کلامی ہوگئی ۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مزید مشاورت نہیں ہوسکتی ، پہلے ہی بہت تاخیر ہوچکی ہے ۔راجہ پرویز اشرف کی پی ٹی آئی کے علی ظفر اور اسد قیصر سے بحث بھی ہوئی ۔اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اے این پی کے سربراہ ایمل ولی میں بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اجلاس میں ارکان کے درمیان تلخی کے باعث خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس کے بعد 8 واں ان کیمرہ اجلاس 17 اکتوبرجمعرات کو سہ پہر 3بجے بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ساتویں اجلاس میں بھی پی ٹی آئی نے اپنا ڈرافٹ نہیں دیا،تمام جماعتوں نے اپنے ڈرافٹس دے دئیے ہیں اور پی ٹی آئی نے تجاویز تک بھی نہیں دیں ۔ فضل الرحمن، بلاول اور نوازشریف سے ملیں گے پھر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کریں گے تو پی ٹی آئی والے ڈرافٹ دیں گے ،ا س بات کو ہم نے مان لیاہے ۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے پاس مسودے کے نام پر کچھ نہیں ، حکمران اتحاد کا صرف ایک ہی ہدف ہے اور وہ عدالتوں پرحملہ کرنا ہے ۔ اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یقین سے کہہ سکتاہوں کہ پی ٹی آئی وقت ضائع کررہی ہے ۔