کراچی کنونشن،وکلا کی آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی

کراچی کنونشن،وکلا کی آئینی ترامیم کیخلاف تحریک چلانے کی دھمکی

کراچی(نیوز ایجنسیاں )مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ملک بھر کے وکلا ایک پلیٹ فارم پر آگئے ، کراچی بار کے کنونشن میں وکلا نے آئینی ترامیم لانے پر ملک گیر تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔

 کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام وفاقی آئینی عدالت اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف آل پاکستان وکلا کنونشن کا سٹی کورٹ میں انعقاد کیا گیا۔وکلا نے مجوزہ آئینی ترامیم کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دیا اور آئینی ترامیم کے خلاف ملک گیر وکلا تحریک چلانے کی دھمکی دے دی۔پشاور ہائیکورٹ بار کے صدر فدا گل نے کہا کہ ہم نے پشاور میں کنونشن کرایا وکلا نے اس بات کا یقین دلایا کہ کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں ہونے دیں گے ، حکومت کے غیر آئینی و غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف تحریک چلاسکتے ہیں، آئینی عدالت بنانے کا مقصد کیا ہے کہ آپ دو سپریم کورٹ بنانا چا ہتے ہیں؟ میں بتانا چاہتا ہوں کہ وکلا خون دیں گے اور ایسی کوئی ترمیم اور آئینی عدالت کا قیام نہیں کریں گے ۔صدر لاہور ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی عمر کی حد 60 سے 65سال کرنے جارہے ہیں، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرنا بھی درست عمل نہیں ہے ، پورے ملک کے وکلا ملک گیر تحریک چلانے کے لیے تیار ہیں۔کراچی بار کے جنرل سیکرٹری اختیار چنہ نے کہا کہ سندھ کے موجودہ چیف جسٹس وکلا کی ویلفیئر پر میرٹ کو ترجیح دیتے ہیں، ہمیں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے رویئے پر افسوس ہے ،وکلا کنونشن میں فارم 47 کے ذکر پر بدمزگی ہوئی اور وکلا نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے ۔ پیپلز لائرز فورم کے عہدے داروں نے کنونشن کے انعقاد کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس پر جنرل سیکرٹری کراچی بار نے کہا کہ کسی سیاسی ایجنڈے کے لیے وکلا کنونشن منعقد نہیں کیا ۔وکیل رہنما ممبر پاکستان بار کونسل محمد شفقت نے کہا کہ یہی آئینی ترامیم آپ کو آج اچھی لگ رہی ہیں کل یہ آپ کو تنگ کریں گی ۔وکلا خفیہ طریقے سے لائی گئی کسی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں