تر میم سے پارلیمانی نظام عدلیہ کی یرغمالی سے آزاد ہوگا:حکومت
اسلام آباد (نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون سازی کے نتیجے میں ہمارا پارلیمانی جمہوری نظام عدلیہ کی یرغمالی سے آزاد ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ردعمل میں خواجہ آصف نے کہا اقتدار جو اللہ کے بعد پاکستانی عوام کی ملکیت ہے اور عدلیہ کے قبضے سے واگزار ہوگا۔انہوں نے کہا ان شااللہ عدلیہ سیاست کے بجائے عوام کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے اس ملک میں سب سے پہلے آئین پر ڈاکا 1958 میں مارا گیا اور پہلی مرتبہ نظریہ ضرورت کے تحت مارشل کی توثیق کی گئی۔ پاکستانی عوام سے ووٹ کا حق لیکر80،000 لوگوں کو دے دیا گیا۔ یہ تاریخ اسلئے یاد کروا رہے ہیں تاکہ جو کچھ ابھی کہا گیا انکو کچھ شرم کچھ حیا ہو۔جس شخص کے الیکشن کے تین مختلف پوسٹر ہو جن میں ایک پر نواز شریف ایک پر عمران خان اور ایک پر سائیکل کی تصویر ہو تو ایسے شخص کو جمہوری اقدار اور آئین کی بات کرنے سے قبل تاریخ پر نظر دوڑاتے ہوئے اپنے ضمیر اگر ہو تو اسکو بھی ٹٹول لینا چاہیے ،اس سپیکر کی کرسی پر عمر ایوب کے والد بیٹھتے رہے اور اس کرسی پر یہ نواز شریف بیٹھا ہے جس نے ان کو اس کرسی پر بٹھایا۔
وقت اور پارٹیاں بدلنے کیساتھ انسانوں کے ضمیر نہیں بدلنے چاہئیں۔قبل ازیں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم پر کوئی کام عجلت اور جلد بازی میں نہیں ہوا، اس پر سیر حاصل گفتگو ہوئی، تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جمہوری عمل کا حسن ہے ، کسی سیاسی جماعت کو مشاورت کے عمل سے باہر نہیں رکھا گیا۔ وزیر اطلاعات نے آئینی پیکیج کی کابینہ سے منظوری کو قوم کے لئے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کے عوام، ریاست اور پارلیمان کے لئے تاریخی دن ہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط ہوئے تھے تو عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کو آسان بنانے کا معاملہ اس میں شامل تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور اور چارٹر آف ڈیموکریسی میں جو وعدے کئے تھے ، آج پورے ہو رہے ہیں، عدلیہ میں تقرری کا عمل ہو یا احتساب کا معاملہ، اس کو مزید شفاف بنایا جا رہا ہے ۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے 26 ویں آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری دیدی ہے ، اس میں چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے ،چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار وزیراعظم استعمال نہیں کریں گے بلکہ انہوں نے اپنا یہ اختیار پارلیمان کو تفویض کر دیا ہے ، 12 رکنی کمیٹی نام فائنل کر کے وزیراعظم کو بھجوائے گی ۔آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا ۔ججز کی تقرری اور کنفرمیشن 18 ہویں ترامیم کے بعدجوڈیشل کمیشن کرتا ہے ، جوڈیشل کمیشن کی نئی شکل یہ ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ،چار سینئر ججز سپریم کوٹ، چار پارلیمنٹرین ، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل اسکا حصہ ہونگے ، صوبائی جوڈیشل کمیشن میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی ۔وزیر قانون نے کہا کہ کمیشن ججز کی پیشہ ورانہ استعداد کے بارے میں اپنی رپورٹ دے گا ۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں پانچ پانچ ٹیکنیکل ایڈوائزز آئین کے تحت لگا سکتے ہیں ۔چیف جسٹس کی تقرری اس پیکیج کا حصہ ہے ،چیف جسٹس کے لئے تین سینئر ججز کے نام جائیں گے ، ان میں سے چیف جسٹس تعینات کیاجا ئے گا ۔یہ اختیار وزیراعظم استعمال نہیں کریں گے بلکہ انہوں نے اپنا یہ اختیار پارلیمان کو تفویض کر دیا ہے ، 12 رکنی کمیٹی جس میں 8 ایم این ایز 4 سینیٹر زہونگے ، نام فائنل کر کے وزیراعظم کو بھجوائے گی ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ریٹائر منٹ تک یا تین سال مقرر کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چھ ماہ میں بہت محنت کی ہے ، 100 ترامیم پر مشتمل ٹرائل میں تاخیر ،ایف آئی آر، ضمانت ، اخراج ،ماہرین کی رپورٹس سمیت 150 سال سے رکی ہوئی چیزوں کو بہتربنانے کی کوشش کی ہے ،یہ مسودہ آنے والے دنوں میں پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔