قانون سازی ڈنڈے کے زور پر ہوئی:اپوزیشن لیڈر
اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قانون سازی ڈنڈے کے زور پر کی گئی اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا، ان بلز کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لایا جانا چاہیے تھا۔
حکومت مرضی کے جج لانے کی کوشش کررہی ہے ،قانون سازی سے حکومت اپنے لیے خود گڑھا کھود رہی ہے ، یہ قانون سازی ان کے خلاف استعمال ہوگی ،یہ حکومت نہیں رجیم اور مافیا ہے ، ان کو جیل میں بیٹھے شخص کا ڈر ہے ۔آج ڈنڈا ہٹا تو ایوان خالی پڑا ہے ،عوام کو مہنگائی اور انہیں بلز پر بلز منظور کرانے کی پڑی ہے ۔ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر حکومتی اتحاد جوائن کرنے والے اورنگزیب کچھی کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابا کیا ، اس دوران اورنگزیب کچھی نے کہا کہ اللہ مجھے برباد کرے اگر ایک روپیہ بھی لیا ہو،ایوان سے وزرا غائب تھے جس کے باعث اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ ڈپٹی سپیکر سید میر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہو ا ، نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کل ڈنڈا چلا ہوا تھا تو یہ ایوان بھرا ہوا تھا اور آج ڈنڈا ہٹا ہے تو یہ ایوان خالی پڑا ہے ، عمر ایوب نے حکومت پر مرضی کے جج لانے کی کوششوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے لیے خود گڑھا کھود رہی ہے ، یہ قانون سازی ان کے خلاف استعمال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کا کیا حال کردیا، پی آئی اے کا ایک ہی بولی دہندہ آیا، اس نے صرف 10 ارب روپے دینے کا کہا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک ترقی نہیں کر رہا، 10 لاکھ لوگ پاکستان چھوڑ کر چلے گئے ، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ فی الفور صاف اور شفاف الیکشن ہونے چاہئیں، فارم 47 کی حکومت میں سکت نہیں ہے ، بھارت میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 33 یہاں 34 ہوگئی۔اپوزیشن لیڈر نے بشریٰ بی بی کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق خاتون اول نے بھرپور طریقے سے کیسز کا سامنا کیا، بشری ٰبی بی نے ثابت کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طاقت ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ 9 مئی 9 مئی لگائی ہوئی ہے ، یہ کل طلبہ کو لے جا کر جناح ہاؤس دکھاتے رہے ، ہم بھی خیبر پختونخوا کے طلبا و طالبات کو کے پی ہاؤس میں کی گئی توڑ پھوڑ دکھائیں گے ۔آج عوام کو مہنگائی کی پڑی ہے لیکن انہیں بلز پر بلز منظور کرانے کی پڑی ہے ،جب ہماری حکومت تھی تو جی ڈی پی 6فیصد تھا، آپ اپنے ساتھ کھڑے سکیورٹی گارڈ سے پوچھ لیں مہنگائی کم ہوئی ہے ؟ اس ایوان سے سردار اختر مینگل استعفیٰ دے کر چلے گئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے پی ٹی آئی کو چھوڑ کر حکومتی اتحاد جوائن کرنے والے رکن اورنگزیب کچھی کو بولنے کا موقع دیا جس پر پی ٹی آئی ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگانا شروع کر دئیے ۔ اورنگزیب کچھی نے کہا کہ اللہ مجھے تباہ و برباد کر دے اگر میں نے ایک روپیہ بھی لیا ہو۔ یہاں کہا گیا کہ میں نے پیسے وصول کیے ہیں، اورنگزیب کچھی نے کہا کہ ہماری پارٹی کی لیڈر شپ نے ہمارا سودا کیا ہے ، یہ مجھے داد دیں اس دن ہماری پارٹی کا فارورڈ بلاک بن رہا تھا جسے میں نے رکوایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک بہت بڑی جماعت ہے ، آنے والے وقت میں پھر ہمارے حلقے کے عوام جو فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہو گا۔ میں اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر قسم کھاتا ہوں کہ اگر ایک روپیہ بھی لیا ہو۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزرا کی عدم موجودگی پر تنقید کی تو حکومتی ارکان نے شور مچا دیا ۔ ڈپٹی سپیکر نے بھی عمرایوب کو ٹوکا کہ وہ الفاظ کا چناؤ ٹھیک کریں ایوان میں تلخی والا ماحول نہ بنائیں۔ اسی گرماگرمی میں ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ۔