بلاول کے بیان کی ٹائمنگ اہم: الارمنگ قرار دیا جا سکتا
(تجزیہ: سلمان غنی) پی ٹی آئی کی جانب سے 24نومبر کو اسلام آباد کیلئے کال کے بعد ضرورت تو اس امر کی تھی کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مل کر اس کا مقابلہ کرنے اور اسلام آباد میں کال کے روز امن یقینی بنانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی کے تعین کا اعلان ہوتا۔
لیکن اسی روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے متعدد ایشوز پر حکومت سے اختلافات اور وفاق میں عزت نہ ہونے کا شکوہ سامنے آیا ۔ عزت کے بغیر سیاست نہ کئے جانے کے بیان کو الارمنگ قرار دیا جا سکتا ہے ، کیونکہ اس کی ٹائمنگ اہم ہے حکومت کے حوالہ سے بظاہر تو وہ یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ حکومت سے ناراضگی کا تو سوال نہیں البتہ سیاست عزت کیلئے کی جاتی ہے ۔ حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی حکومت سے نالاں ہے ۔بلاول یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت سے ناراضگی نہیں مگر سیاست عزت کیلئے کی جاتی ہے ۔ کیا یہ اختلافات یا تحفظات ،اتحادی حکومت کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے حکومت سازی کے عمل میں عقلمندی یہ کی کہ براہ راست حکومت میں شامل ہونے کی بجائے آئینی عہدوں کو اپنی ترجیح بنایا۔ اپنی حکومتی و ریاستی اہمیت بنا لی ۔وفاق کا تعاون سندھ حکومت کیلئے ہمیشہ اسلام آباد کی ترجیح رہا خصوصاً وزیراعظم شہباز شریف کے حوالہ سے یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ وہ اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلنا اور ساتھ ملانے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کوئی انوکھا کھیل کھیلنے کی تیاری میں ہے اور طے شدہ معاملات کے تحت بلاول بھٹو سے شہباز شریف کی ملاقات بھی ہو سکتی ہے ۔ بلاول کو تو خود 26ویں آئینی ترمیم پر بڑی جلدی تھی ، اس سارے آئینی عمل کا کریڈٹ تو خود ان کی جماعت لیتی نظر آتی ہے ، لیکن اس پر پیپلز پارٹی کا اپنا موقف ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد و اتفاق سیاسی ایشو سے زیادہ ملکی ایشوز کے حوالہ سے ہے ، لہٰذا ان اختلافات کو روایتی قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اس کا اثر آج کے حالات میں خود حکومت کیلئے اچھا نہیں اس لئے کہ موجودہ حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کے عزائم اچھے نہیں ، اس کیفیت میں ہمیشہ اتحادی ثابت قدم رہتے ہیں ۔ بلاول کی جانب سے اس بیان کی ٹائمنگ کا استعمال تو درست ہے لیکن اس کا مقصد وہ نہیں جو لیا جا رہا ہے ، آج کی سیاست میں دونوں بڑی جماعتوں کی بقا اور ان کا کردار ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنے میں ہے ٹوٹنے میں نہیں ۔