اوور بلنگ میں ملوث افسروں کی انکوائری داخل دفتر
اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) اوور بلنگ میں ملوث افسران کی انکوائری داخل دفتر ، چار ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی حکومت ملوث افسروں کے خلاف کارروائی نہ کرسکی، بجلی کی دس تقسیم کار کمپنیوں سمیت کے الیکٹرک بھی اوور بلنگ میں ملوث پائی گئی تھی۔
صارفین کے استعمال شدہ یونٹس سے زیادہ بلز بنا کر بھیجے گئے تھے ۔ پاور ڈویژن نے اوور بلنگ میں ملوث افسروں اور ڈسکوز کے دیگر عملے کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ رواں سال کے تین ماہ (اپریل تا جون) میں نیپرا کے مطابق تمام تقسیم کار کمپنیاں بشمول کے الیکٹرک زائد بلنگ میں ملوث پائی گئی تھیں اور اس معاملے پر نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ سب سے زیادہ اوور بلنگ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں 80 ارب روپے سے زائد کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر توانائی نے بتایا تھا لیسکو میں بجلی چوری اور لاسز کم دکھانے کیلئے اوور بلنگ ہو رہی تھی جو ہم نے ٹھیک کردی تاہم ملوث افسران اور دیگر حکام کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی۔ ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا بل میں زیادہ یونٹس ڈالنے سے پروٹیکٹڈ گیٹیگری کے صارفین متاثرہ ہوتے اور چھ ماہ کیلئے ان کو مہنگی بجلی خریدنی پڑتی ہے ۔ نیپرا نے بجلی کمپنیوں کو ہدایات کی تھی کہ صارفین کو ریکارڈ شدہ اصل یونٹس کے ساتھ بلز میں ایڈجسٹ کیا جائے جو صارفین بل ادا نہیں کر سکے ان پر لیٹ پیمنٹ سرچارج نہیں لگایا جائے گا اور جن صارفین نے LPS کے ساتھ بل ادا کیے انہیں بھی ایڈجسٹ کیا جائے ۔