عمران خان کی ایک کیس میں ضمانت،دوسرے میں گرفتاری

عمران خان کی ایک کیس میں ضمانت،دوسرے میں گرفتاری

راولپنڈی،اسلام آباد ، لاہور ( خبر نگار،اپنے نامہ نگار سے ، کورٹ رپورٹر ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 10 دس لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے رہاکرنے کا حکم دیدیا تا ہم راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف درج مقدمے میں گرفتاری ڈال دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ٹرائل کے دوران عدالت سے تعاون نہ کیا گیا تو ضمانت منسوخ ہو جائے گی ۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکلا بیرسٹرسلمان صفدر،علی بخاری،خالد یوسف چودھری،سردارمصروف خان، آمنہ علی،عاصم بیگ مرزا،شاہینہ اور دیگر جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید ملک،ذوالفقار عباس نقوی ،تفتیشی افسر ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل خان نیازی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے پیش ہو کر دلائل دیئے ۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی ، فاضل جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو چھوڑ دیں ، ا ن سے خود کو مستثنٰی کر لیں ، میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا ، جان کر نہیں آیا ، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا ، عدالت نے استفسار کیا کہ انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا ہے ؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی ، عدالت نے استفسار کیا کہ چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا بانی پی ٹی آئی کی ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے ، اسلام آباد کی تمام پراسیکیوشن ایجنسیز نے اس توشہ خانہ کیس پر ہاتھ سیدھا کیا ہے ، نیب ، ایف آئی اے ، پولیس ، الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے۔

پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے ، الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے ؟ دو ملزم ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو 14 سال سزا ہوئی ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے ،توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں ، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لئے ہیں ،جسٹس میاں گل حسن نے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ خانہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی ، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی لگائی گئی ، بانی پی ٹی آئی کا پیغام صہیب عباسی تک پہنچانے والے انعام اللہ شاہ نے یہ بیان دیا ، انعام اللہ خان کو 2019 میں ہاؤس ہولڈ کنٹرولر وزیراعظم ہائو س تعینات کیا گیا ، ایف آئی اے پراسیکیوٹرنے انعام اللہ کا بیان عدالت کے سامنے رکھ دیا ، سلمان صفدر نے کہا کہ کسٹم کے تینوں افسروں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا ، اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی ، صہیب عباسی ایک شخص آتا ہے وہ اپنا بیان بھی قسطوں میں دیتا ہے ، گراف جیولری لسٹ کر الگ اب بلغاری سیٹ پر الگ بیان دیا ہے ، قیمت کا تعین کرنے والا کہہ رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی آئی ، صہیب عباسی بیان دیتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی میرے پاس نہیں آئے ، صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے انعام اللہ شاہ کے ذریعے تھریٹ کیا ، جسٹس میاں گل نے کہا کہ کیا کسٹم کے تینوں اپریزرز نے بھی کسی دھمکی کا ذکر کیا ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں ، وہ تینوں افسر کہتے ہیں کہ ا ن کو کسی نے اپروچ نہیں کیا ، اگر کسی نے اپروچ نہیں کیا تو ا ن تینوں نے اپنا کام کیوں نہیں کیا ، میں کچھ چیزیں تحریری جمع کروا دوں گا۔

جسٹس میاں گل نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ 18 ستمبر کو گواہوں کو نوٹس کیا تھا ، گواہ آئے تھے انہوں نے ( پہلے سے نیب کو دئیے ) بیانات کی تصدیق کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خود گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جی 19 ستمبر کو میں نے پڑھے تھے ، ایف آئی اے پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا ، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا ، بانی پی ٹی آئی اور ا ن کی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا ، فاضل جسٹس نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا ؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا ، فاضل جسٹس نے کہا کہ او پلیز ، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں ، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں ، عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈویژن بینچ کی سماعت کے بعد کیس رکھ لیتے ہیں ، وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے موقع پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ملزموں نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لئے تاخیری حربے استعمال کئے ، ہم ٹرائل کورٹ کے حوالے سے بھی ملزموں کا کنڈکٹ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں ، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بشریٰ بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فردِ جرم موخر کرنے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ بشریٰ بی بی کی اس عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی تھی، ٹرائل کورٹ میں ملزموں کے کنڈکٹ کا معاملہ عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ، بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے ، صہیب عباسی توشہ خانہ ٹو کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گیا ، چیئرمین نیب کی منظوری سے صہیب عباسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا۔

فاضل جسٹس نے کہا کہ صہیب عباسی نے جس دن معافی کی درخواست دی ا سی دن منظور ہو گئی ، کیا ایف آئی اے کا بھی وعدہ معاف گواہ بنانے کا یہی طریقہ کار ہے ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ نہیں ، ایف آئی اے نے تو ڈیڑھ دن میں چالان پیش کر دیا اسے دیکھا ہی نہیں ، فاضل جسٹس نے کہا کہ صہیب عباسی کے مجسٹریٹ کے سامنے دئیے گئے بیان کا سٹیٹس کیا ہو گا ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ161 کا جو بیان پڑھا گیا وہ نیب کے انویسٹی گیشن افسر نے ریکارڈ کیا جبکہ اب معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ 164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا جاتا ہے ، فاضل جسٹس نے کہا کہ قانون تبدیل ہونے کے بعد یہ کیس نیب سے ایف آئی اے کے پاس گیا ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ بشری ٰبی بی نے اس عدالت سے ضمانت لینے کے بعد اس کا غلط استعمال کیا ، فاضل جسٹس نے کہا کہ بشری ٰبی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخی دائر کریں ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے ، فاضل جسٹس نے کہا کہ جن تین کسٹمز افسروں نے قیمت غلط لگائی ا ن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی ؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسٹمز افسروں سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا ، نیب کی جانب سے ا ن افسروں کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی ، فاضل جسٹس نے پراسیکیوٹر کے اصرار پر ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گیا ۔ عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے دس دس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور عدالت نے ضمانت کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کے دوران اگر عدالت سے تعاون نہ کیا تو ضمانت کا آرڈر واپس ہو سکتا ہے ۔

دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی کو تھانہ نیو ٹاؤن میں 28 ستمبر کو درج ہونے والے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات میں باقاعدہ گرفتار کر لیا ، آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ لیا جائے گا ۔ گرفتاری ایس ایس پی انویسٹی گیشن صبا ستار کی سربراہی میں خصوصی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں کی اور ابتدائی بیان بھی لیا ۔ بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں گزشتہ رات راولپنڈی پولیس کے حوالاتی ملزم کے طور پر گزاری ۔ بانی پی ٹی آئی کو تھانہ نیو ٹاؤن کے مقدمہ میں گرفتار کیا گیا جس میں جلاؤ گھیراؤ،، پولیس سے مزاحمت، سرکاری املاک کی نقصان رسانی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں ۔مقدمہ انسداد دہشت گردی کے تحت درج کیا گیا تھا۔ایس ایس پی انویسٹیگیشن صبا ستار کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کر رہی ہے ، مقدمہ بانی پی ٹی آئی اور وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں سب انسپکٹر عمر صدیق کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ میں کار سرکار میں مداخلت ،بلوہ،سرکاری گاڑی پر پٹرول بم سے حملہ کے الزامات شامل ہیں ۔بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ 45 رہنما و کارکن ایف آئی آر میں نامزدہیں ۔قبل ازیں اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت بغیر کارروائی کے جمعہ 22 نومبر تک ملتوی کر دی ۔بشری ٰبی بی کی طبی بنیادوں پر استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی ۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی رخصت کے باعث بانی پی ٹی آئی و دیگر قیادت کے خلاف تھانہ کوہسار میں درج دو مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی کے 4 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات میں عبوری ضمانت کی استدعا خارج کرتے ہوئے مقدمات کی تفصیلات جمع ہونے پر درخواست نمٹادی۔جسٹس فاروق حیدر نے قرار دیا کہ میرا نقطہ نظر یہ نہیں ہے ، میں ضمانت نہیں دے سکتا میرے نزدیک ملزم کا ضمانت قبل از گرفتاری میں عدالت کے روبرو پیش ہونا ضروری ہے ،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نورین نیازی کی درخواست پر سماعت کی درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو تمام مقدمات میں عبوری ضمانت فراہم کی جائے محکمہ داخلہ پنجاب اور وفاق کی جانب سے بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات کی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی بھی مقدمہ درج نہیں بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد پولیس نے 62 کیسز درج کر رکھے ہیں۔آئی جی پنجاب نے بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروائی تھیں ۔رپورٹ میں کہا گیاکہ بانی پی ٹی آئی پر پنجاب پولیس نے کل 54 مقدمات درج کررکھے ہیں ۔لاہور میں بانی پی ٹی آئی پر 21 مقدمات درج ہیں۔راولپنڈی ڈویژن میں 19 مقدمات ،گوجرانوالا میں ایک ، شیخوپورہ سات جبکہ فیصل آباد میں پانچ مقدمات درج ہیں۔سرکاری وکیل فرخ لودھی ایڈووکیٹ نے رپورٹ جمع کروا دی تھی۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو عبوری ضمانت دینے کی استدعا خارج کرتے ہوئے تمام رپورٹس کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں