نئی گج ڈیم منصوبے میں تاخیر پر رپورٹ طلب:حکومت اپنا کام نہیں کرتی،بوجھ ہم پر آتا ہے:آئینی بینچ
اسلام آباد(نمائندہ دنیا )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی حکومت سے بدین میں نئی گج ڈیم منصوبے میں تاخیر اورلاگت سے متعلق رپورٹ طلب کرلی اور اپنے ریمارکس میں کہا حکومت اپنا کام نہیں کرتی جس کا ہم پر بوجھ آتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے مختلف کیسز کی سماعت کی ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے دریافت کیا کہ نئی گج ڈیم منصوبہ اب تک مکمل کیوں نہیں ہوا، کنسٹرکشن کنسورشیم کے وکیل نے بتایا کہ منصوبے کے حوالے سے طے کردہ فنڈز جاری نہیں کئے جا رہے ، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا حکومت اپنا کام کیوں نہیں کررہی، حکومت اپنا کام نہیں کرتی جس کی وجہ ہم پر بوجھ آتا ہے ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا فنڈز ہوں تو منصوبہ بروقت مکمل ہوسکتا ہے ، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ یہ منصوبہ تو دو سال میں مکمل ہونا تھا، کنسٹرکشن کنسورشیم کے وکیل نے بتایا کہ 30 ارب روپے مالیت کے منصوبے کی لاگت اب 100 ارب تک پہنچ جائے گی،منصوبے کا تیسری مرتبہ پلان مرتب کیا جا رہا ہے ، جتنے فنڈز ملے ہم نے اس سے زیادہ کام کردیا، سیلاب کی وجہ سے منصوبے میں تاخیر ہوئی،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا معاہدے پر عمل نہیں ہوتا، پھر نئے ریٹس مانگے جاتے ہیں، عدالت کو مشاورت کے بعد منصوبہ کی حتمی تاریخ اور بجٹ تفصیل فراہم کریں۔
آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 6 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔آئینی بینچ نے اقلیتی نمائندوں کا الیکشن اقلیتوں محدود کرنے کی درخواست خارج کردی،دوران سماعت وکیل جے سالک نے کہا پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے صرف نمائندے ہیں، اقلیتوں کو اپنے ووٹ سے اپنے نمائندہ منتخب کرنے کا حق دیا جائے ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا لفظ اقلیت درست نہیں،اقلیت کی جگہ نان مسلم کہا جائے ، نان مسلم بھی برابر کے شہری اور برابر کے حقوق رکھتے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آئین میں بنیادی حقوق میں شہریوں کا لفظ لکھا ہے ، نان مسلم بھی شہری ہی ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کیا بھارت میں مسلم ووٹر صرف مسلمانوں کو منتخب کرتے ہیں، کیا دنیا کے کسی ملک میں ایسا ہوتا ہے ؟کوئی مثال بتا دیں، ایسی تجویز سے کیوں شہریوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں، ایسی تجاویز سے شہریوں میں بھائی چارہ ختم اور تفریق جنم لے گی، نان مسلم کو جنرل الیکشن لڑنے کی ممانعت نہیں، اگر کوئی قانون تبدیل کرانا ہے تو اپنے نمائندوں سے قانون سازی کروا لیں۔آئینی بینچ نے اکتوبر 2005 زلزلہ متاثرین کیس میں حکومتوں سے پراگرس رپورٹ طلب کر لی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا حکومت رقم دے دیتی تو لوگ اب تک خود گھر بنا چکے ہوتے ۔
آئینی بینچ نے جنگلات کی کٹائی کیس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی۔دریں اثنا سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی انتظامی کمیٹی نے آئندہ عدالتی ہفتے کا ججز روسٹر اور کاز لسٹ جاری کردی ،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس نعیم اختر افغان آئندہ ہفتے آئینی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے ، آئندہ ہفتے آئینی بینچ 5 ججز پر مشتمل ہوگا جبکہ جسٹس عائشہ ملک منگل سے سپریم کورٹ میں معمول کے مقدمات کی سماعت کریں گی،جسٹس امین الدین خان کی زیرسربراہی جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل آئینی بینچ آئندہ ہفتے اہم مقدمات کی سماعت کرے گا، آئینی بینچ کے ججز آئندہ ہفتے سے معمول کے مقدمات بھی سنیں گے ، آئینی بینچ کے بعد ججز اپنے معمول کے مقدمات ساڑنے 11 بجے سنیں گے ، کازلسٹ کے مطابق 27 نومبر کیلئے پاناما پیپرز سکینڈل کی تحقیقات کیلئے جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کیلئے مقررکردی گئی جبکہ طلبہ یونینز پر پابندی کے خلاف اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے لیے دائر درخواست بھی سماعت کیلئے مقررکردی گئی۔فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے خلاف کیس، ملک میں جنگلات کی کٹائی کے خلاف دائر درخواستیں، اردو کو سرکاری اداروں میں رائج کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد، صنعتوں کو گیس کی بلا تعطل فراہمی اور نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی کیلئے دائردرخواستوں پر بھی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے غیرفعال ہونے اور وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز کے خلاف درخواستیں بھی سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں۔