مظاہرین پر کوئی براہ راست فائرنگ نہیں ہوئی ،اگر ہلاکت ہوئی تو ثبوت دیں:وزرا
اسلام آباد،راولپنڈی (نامہ نگار،اے پی پی) وفاقی وزرا نے کہا کہ مظاہرین پر کوئی براہ راست فائرنگ نہیں ہوئی، اگر پی ٹی آئی کے مظاہرین میں سے کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، پولی کلینک اور پمز ہسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے ہم ان شہداء کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟ ۔ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے ،یہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کیا،سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا۔پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے ، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی۔رینجرز کے جوانوں کو شہید کرنے والے مجرم کی شناخت کرلی گئی۔پی ٹی آئی کارکنوں نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کیا،علی امین گنڈاپور اپنی بزدلی اور شکست کو چھپانے کیلئے لاشوں اور گولیوں کا جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں،احتجاج کرکے عدالتی فیصلے کی بھی توہین کی گئی۔ وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرانا چاہتے تھے ، سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے ، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں ۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہاکہ شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا، ان کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے ، آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں۔ رینجرز کے جوانوں کو شہید کرنیوالے مجرم کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے ،ہم نے 37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا۔ افغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے ، کیا اس کی بھی اجازت ہے ۔عطاتارڑ کاکہناتھاکہ احتجاج میں پی ٹی آئی رہنما عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص موجود نہیں تھے جبکہ علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے ۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جارہا ، احتجاج کے نام پر جو کچھ کیا گیا مہذب معاشرہ برداشت نہیں کرسکتا۔ پی ٹی آئی نے ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی بھی کوشش کی تھی، کسی بھی جمہوری ملک میں ایسے پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کیا، پرتشدد احتجاج کیلئے خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کا استعمال کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ کے سینئر رہنماطلال چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ فتنہ و فساد برپا کیا ،ان کا حالیہ احتجاج 9 مئی ٹوتھا ،علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی اپنے کارکنوں کو اکیلا چھوڑ کر بھاگے ہیں،انہوں نے پہلی بار راہ فرار اختیار نہیں کی، یہ ان کا وتیرہ رہا ہے ، لاشوں اور گولیوں کا پروپیگنڈا کرنے والے اپنی بزدلی چھپا رہے ہیں، احتجاج کے دوران رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے ۔ ڈی پی او اٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے راولپنڈی کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او)بابر سرفراز نے کہا کہ پی ٹی آئی مارچ کے شرکا نے پولیس پر سیدھی فائرنگ کی، 170 پولیس افسر و اہلکار زخمی ہوئے ، جن میں سے 2 کو گولیاں لگیں، زیر علاج 25 اہلکاروں کی حالت نازک ہے ، پولیس کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جبکہ کئی گاڑیاں توڑ پھوڑ کی وجہ سے تباہ ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے سلسلے میں 32 مقدمات درج کئے ہیں اور اس میں اب تک پولیس نے 1151 ملزموں کو گرفتار کیا ، ان ملزمان کا جب ڈیٹا چیک کروایا گیا تو انکشاف ہوا کہ اس میں 64 افغان شہری بھی شامل ہیں جن میں 4 کے رجسٹریشن کارڈز بھی بنے ہوئے ہیں جبکہ دیگر غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں۔