اسلام آباد احتجاج پر جوڈیشل کمیشن بنایاجائے :نعیم الرحمن
لاہور(سیاسی نمائندہ،نیوزایجنسیاں)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ ڈی چوک اسلام آباد پر حکومت نے سفاکیت کا مظاہرہ کیا، گولیاں چلا کر قوم کو پیغام دیا گیا کہ کوئی فارم 47 کی جعلی حکومت کے خلاف احتجاج کی جرات نہ کرے۔
یہ قابل قبول نہیں،وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ کوئی شخص نہیں مرا،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ محسن نقوی فی الفور مستعفی ہوں۔پی ٹی آئی پرپابندی لگانے کی بات کرنا،اسمبلیوں سے قراردادیں منظورکرانا اور گولیاں چلانا قبول نہیں کریں گے ،24 سے 26 نومبر کے معاملات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور حقائق سامنے لائے جائیں۔منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہناتھاکہ وزیراعلی ٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اپنی پرفارمنس بہتر کریں اور امن و امان کو ٹھیک کریں،کے پی میں گورنر راج نہ لگایا جائے ۔حافظ نعیم الرحمن نے صحافی مطیع اللہ جان پر قائم کئے جانے مقدمہ کو جعلی قراردیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 45ہزار لوگوں کے جنازے پڑھ لئے گئے ، ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین کی جنگ بندی کی جائے اور عالمی دہشت گرد نیتن یاہو کو فوری طور پر پکڑا جائے ۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار پر جو پابندی آج ہے مارشل لازکے ادوار میں بھی نہیں تھی ، قوم کو سیاسی اعتبار سے بانجھ کیا جائے گا تو ٹھیک نہیں ہوگا، عوام اس ملک کے وارث ہیں اور آئین انہیں پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے ، پی ٹی آئی سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے تاہم کسی بھی پارٹی کے کارکن قوم کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں، بلوچستان اسمبلی کی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد قابل مذمت اور شرمناک ہے ۔ ڈی چوک سانحہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے لئے بھی سبق ہے ، کارکنوں کو نہتے چھوڑ کر لیڈروں کا غائب ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے ۔