سول نافرمانی ،حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات پراوس پڑتی نظر آ رہی
(تجزیہ:سلمان غنی) بانی پی ٹی آئی بارے ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے مذاکراتی عمل میں عدم سنجیدگی کو بنیاد بناکر بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان رقوم نہ بھجوانے کی کال دے دی ہے اور اسکی تصدیق انکی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ جیل میں بانی سے اپنی ملاقات میں کرتے ہوئے کہا انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو زر مبادلہ نہ بھیجنے کی کال دیکرکہا ہے کہ وہ یہ اقدام اپنے دو مطالبات نہ ماننے پر اٹھا رہے ہیں۔
بانی نے 9مئی اور 26نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس کمیشن کے قیام پر وہ اپنی کال واپس لے لیں گے لہذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ بانی کی یہ کال کس حد تک کارگر ہوگی کیا بیرون ملک پاکستانی ترسیلات زر کا بائیکاٹ کرینگے اور بانی پی ٹی آئی کی اس کال کا پاکستان کو کتنا نقصان ہوگا ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ حکومت بانی کے دو مطالبات پر پیشرفت کیلئے تیار نہیں جہاں تک بانی کی ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی اپیل کا سوال ہے تو انکی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے یہ کہا جا رہا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کی رہائی اور مذاکراتی عمل پر پیشرفت نہ ہوئی تو انکے پاس سول نافرمانی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا چونکہ سول نافرمانی تحریک کا مقصد حکومت کو دباؤ میں لانا تھا لیکن حکومت نے ان کو سول نافرمانی کی دھمکی پر سرنڈر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا ہم مذاکرات پر تیار ہیں اور اشارے بھی دیئے تھے کہ حکومت بھی پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی کمیشن بنانے کے بعد مذاکراتی کمیٹی کا اعلان کر دے گی،اس حوالہ سے سپیکر ایاز صادق نے بھی حکومت اپوزیشن مذاکرات کیلئے پل بننے کا عندیہ دیا تھا۔
لیکن ابھی تک حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اعلان نہیں ہوا ۔جہاں تک یہ سوال کہ بانی نے سول نافرمانی کی کال میں جلدی کیوں کی تو اسکی بڑی وجہ سانحہ نو مئی میں ملوث 25مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کا عمل ہے اور اس حوالے سے آئی ایس پی آر کے مطابق یہ سزائیں شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کے بعد سنائی گئی ہیں اور یہ کہ سیاسی دہشتگردی کے ذریعہ کسی کو اپنی مرضی مسلط نہیں کرنے دیں گے ،اعلامیہ میں یہ بات الارمنگ ہے کہ مکمل انصاف اس وقت ہوگا جب 9مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو سزا ملے گی اور ریاست عملداری یقینی بنائے گی ،یہ عمل خود پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کیلئے بھی پیغام ہے لہذا 9مئی میں ملوث 25مجرموں کو سزاؤں کا عمل بھی بانی کی جانب سے فوری سول نافرمانی کی کال کا باعث بنا، خود بانی اور انکی اہلیہ کے حوالے سے 190ملین پائونڈ کیس کا محفوظ فیصلہ بھی کل پیر کو سنایا جانا ہے جسکے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے وکلا اور پارٹی رہنمابھی اچھی توقعات نہیں رکھتے اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سزا سنائی جا سکتی ہے لہذا کہا جا سکتا ہے۔
کہ بانی کی جانب سے وقت سے پہلے سول نافرمانی کی کال کاتعلق سزائیں سنانے کے عمل سے ہے اور اس حوالے سے اب حکومت اپوزیشن مذاکرات پر بھی مایوسی کے بادل منڈلاتے نظر آ رہے ہیں کیونکہ ایسا ممکن نہیں ہو گا کہ ایک جانب بانی کی جانب سے سول نافرمانی کی کال جاری ہو اور دوسری جانب مذاکرات کی میز سجی نظر آئے ،کیا بانی کی اس کال کو پذیرائی مل پائے گی تو اس حوالے سے دیکھنا پڑے گا کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے پیاروں کو گھریلو اخراجات کا سلسلہ بند کر دیں گے اور وہ سول نافرمانی کا حصہ بنیں گے تو ابھی یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ ترسیلات زر کا یہ سلسلہ کسی بائیکاٹ کا شکار ہو البتہ یہ ضرور ہے کہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک ذمہ داران قائد کی اس کال کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لائیں گے ۔جہاں تک معیشت پر اسکے اثرات کا تعلق ہے تو حقیقت میں یہ ترسیلات زر پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہیں اور اسکے یقیناً ملکی معیشت پر اثرات ہو سکتے ہیں ،اگر ترسیلات زر میں کمی آتی ہے تو ہمارے پاس درآمدات کیلئے ڈالرز نہیں ہوں گے اور نہ ہی ہم اضافی ڈالرز حاصل کر پائیں گے لہذا حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے ترسیلات زر کا بائیکاٹ حکومت ،ریاست کیلئے بھی خطرناک ہو سکتا ہے ۔حکومت کو اس ایشو پر سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا ۔
اگر لوگ ا پنے خاندانوں کو بینکنگ چینلز سے رقوم بھجوانے کی بجائے حوالہ ہنڈی سے رقوم بھجوائیں گے تو گلف یا مغرب ممالک سے ایسی ترسیل کا عمل اس قانون سازی کی زد میں آ سکتا ہے کہ جسکی فیٹف کے تحت دہشتگردی کے تناظر میں ممانعت کر دی گئی تھی لہذا لگتا ہے کہ سیاسی مقاصد کے تحت سول نافرمانی کی کال صرف ریاست حکومت معیشت پر ہی اثر انداز نہیں ہو گی بلکہ اس میں ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی اپیل کرنے اور عوام کو بینکنگ چینلز استعمال نہ کرنے کی اپیل کرنے والے بھی جوابدہ ہو جائیں گے جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے مذکورہ دو مطالبات ماننے پراپنی کال واپس لے لے گی تو ایسا فی الحال نظر نہیں آتا اگر یہ خود بانی کی طرف سے آخری کال کے ساتھ آخری کارڈ ہے تو اب حکومت اور ریاست کو بھی مذکورہ غیر قانونی عمل کیخلاف کوئی نوٹس لینا پڑے گا اور اس حوالے سے خبریں یہ ہیں کہ ترسیلات زرمعاملے پر قانونی شکنجہ کسنے کیلئے اسلام آباد میں سوچ بچار جاری ہے لہذا مذکورہ کال کے بعد حکومت پی ٹی آئی مذاکرات پر اوس پڑتی نظر آ رہی ہے اور مفاہمتی کوششیں دھری کی دھری رہ جائیں گی اور ڈیڈ لاک ہی ملک و قوم کا مقدر بن کر رہ جائے گا۔