ایک گھنٹے میں نمٹنے والے کیس کو ججز نے 10سال لگادیئے:جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے کیسوں کے التوا اور بروقت فیصلے نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایک گھنٹے میں نمٹائے جانے والے کیس میں ججز نے 10 سال لگا دیئے ،ججز تو یہاں پر نالائق ہیں۔
وکلاء تو نالائق نہ بنیں،ہم سے پہلے بھی بڑے بڑے جج گزرے ہیں زیر التوا کیسز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے کرپا میں 10کنال 16 مرلے زمین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ عوام کا کیا قصور ہے ایک کیس میں 10 سال لگے ، 150 سے زائد پیشیاں ہوئیں، عدالت اورعوام کا وقت ضائع کیا گیا، دلائل سننے کے بعد عدالت نے زمین کے انتقال کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ واضح رہے کہ ایڈیشنل جج شبیر بھٹی اور جج ہمایوں دلاور بھی اس کیس کو سن چکے ہیں،فاضل عدالت کے جسٹس سرداراعجازاسحاق خان نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی رہائی اور وطن واپسی کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کے امریکی صدر کو خط کا جواب نہ ملنے پر وضاحت طلب کر لی اور کہا وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم پاکستان کے خط کا جواب دینا مناسب کیوں نہیں سمجھا؟ وزارتِ خارجہ جواب دے ۔ درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عدالت کاکہناتھا کہ وزارتِ خارجہ کے مطابق یاددہانی کا خط بھی بھیجا گیا لیکن اُس کا بھی جواب نہیں آیا،عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کے مطابق خط کا جواب نہ آنا سفارتی آداب کے خلاف ہے ،وزارتِ خارجہ نے امریکی سفیر سے معلومات لے کہ خط کا جواب کیوں نہیں دیا گیا، مزید سماعت 24 جنوری کو ہوگی۔