دہشتگردی کیخلاف جنگ کیلئے قومی فضا طاری کرنیکی ضرورت

دہشتگردی کیخلاف جنگ کیلئے قومی فضا طاری کرنیکی ضرورت

(تجزیہ:سلمان غنی) دہشتگردی کے بڑھتے رحجان پر مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی جانب سے حکمران سمیت جماعتوں کی لیڈر شپ کو اعتماد میں لینے کا عمل اور اس امر کا کھلا اعلان کہ دشمن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔

 پیچھے نہیں ہٹیں گے مسلح افواج کے عزم و حوصلہ کو ظاہر کرتا ہے ،جہاں تک سیاسی قیادت کو فوجی سپہ سالار کے اعتماد میں لینے کا سوال ہے تو یہ نہایت خوش آئند اور نتیجہ خیز عمل ہے دنیا کی سیاسی تاریخ میں جنگوں اور انکی نتیجہ خیزی میں جہاں فوجی جذبہ اور ولولہ کی اہمیت ہے وہاں کہا جاتا ہے کہ جنگیں قومیں لڑتی ہیں اور جس فوج کے پیچھے قوم ثابت قدمی سے کھڑی ہو تو وہ کبھی شکست سے دوچار نہیں ہوتی ،فتح اس کا مقدر بنتی ہے ۔ جہاں تک پاکستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کا سوال ہے تو حقیقت یہ ہے کہ آرمی پبلک سکول واقعہ کے بعد حکومت پاک افواج اور قوم نے دہشتگردوں کو انکے انجام تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت سب کی ذمہ داریوں کا تعین کر دیا گیا تاہم اس حوالے سے حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کا جو کردار تھا وہ پورا نہ سکا بلکہ الٹا یہ ہوا کہ حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے طرزعمل سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں یکسوئی،سنجیدگی کی بجائے انتشار خلفشار پیدا ہوتا گیا یہاں تک کہ بعض جماعتوں نے سیاسی مفادات کیلئے ریاستی اداروں کیخلاف پراپیگنڈا مہم شروع کر دی ،دشمن نے اس کا فائدہ اٹھاتے سوشل میڈیا کے ذریعہ جلتی پر تیل ڈالا اور مذموم مقاصد کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ، سوشل میڈیا پر جاری اس مذموم کھیل کا موثر سدباب نہ ہو پایا ،مسلح افواج کے سربراہ نے سیاسی قیادت کو دہشتگردی کیخلاف اپنی حکمت عملی اور خوارج کیخلاف اپنے آپریشنز کی نتیجہ خیزی پر جہاں اعتماد میں لیا وہاں اس نشست کا بڑا مقصد اسکے سوا کچھ نہیں کہ اس جنگ میں سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،سوشل میڈیا پر دشمن کی حکمت عملی کے آگے بند باندھنا ہوگا ۔ پاک سرزمین کے تحفظ کیلئے ملک میں ایسی فضا طاری کرنا ہوگی کہ معلوم ہو سکے کہ دہشتگردی کیخلاف یہ جنگ پاکستان کی جنگ ہے ،اگر ہم اپنی پاکستانیت کو بروئے کار لانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر ہمیں اپنی منزل پر پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں