جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر، علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بائیکاٹ کیا : سپریم کورٹ میں 1قائم مقام، 6مستقل ججوں کا تقرر

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر،دنیا نیوز)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ میں ایک قائم مقام اور 6مستقل جج مقرر کرنے کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی، سینئرپیونی جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 8ججز کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا۔ سپریم کورٹ کے ا علامیہ کیمطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 6 ججز کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کی منظوری دی گئی،جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ شفیع صدیقی، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ہاشم کاکڑ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اشتیاق ابراہیم کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی ، جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے جج صلاح الدین پنہور اور پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد کو بھی سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو آئی کی شق 181کے تحت سپریم کورٹ میں ایکٹنگ جج (قائم مقام جج )لگانے کی منظوری دی گئی۔ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ میں ججز تعینات کرنے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا بائیکاٹ کیا، انکے علاوہ بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی اجلاس کا بائیکاٹ کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر کو اجلاس چھوڑ کر جانے سے روکا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ آزاد ارکان ہیں بیٹھے رہیں، تاہم دونوں ممبران جسٹس جمال کے کہنے کے باوجود اجلاس چھوڑ کر باہر آگئے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہمارا اعتراض تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک اجلاس مؤخر کیا جائے ، اس اعتراض پر ووٹنگ ہوئی اور اکثریت سے فیصلہ ہوا کہ اجلاس جاری رکھا جائے گا۔واضح رہے کہ 6 نئے مستقل ججز کی تعیناتی کے بعدسپریم کورٹ میں اب مستقل ججز کی تعداد 22 جبکہ قائم مقام ایک اور دو ایڈہاک ججز ہو گئے ہیں۔
اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے ،دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی، تین صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ برقرار رکھی گئی ہے ،۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی اور تین صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ برقرار رکھی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر بھی سینئر پیونی جج برقرار ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس ثمن رفعت کی ریپریزنٹیشنز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے 2015 میں بطور ہائیکورٹ جج حلف اٹھایا، صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے ، دونوں مختلف باتیں ہیں۔دریں اثنا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ایڈیشنل جج جسٹس راجہ انعام امین منہاس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قانونی امور کا نگران جج مقرر کردیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کیا،جسکے مطابق جسٹس راجہ انعام امین اسلام آباد ہائیکورٹ کے قانونی ونگ کے امور کو سپروائز کرینگے ،جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان سے قانونی امور کی سپروائزنگ کی ذمہ داری واپس لے لی گئی،2022میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کو قانونی ونگ کو سپروائز کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی،نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس انعام امین کو عوامی مفاد میں فوری طور پر قانونی امور کا جج مقرر کیا جاتا ہے ۔