کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑیں؟ شیر افضل

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ سب کو پولیس کا اصلی چہرہ دکھانا چاہتا ہوں، غوری ٹاؤن سے ایک شخص کو پولیس نے اٹھایا نو ماہ غیر قانونی طور پر پولیس نے تحویل میں رکھا۔۔۔
مزدور آدمی سے پچاس لاکھ بھتہ مانگا گیا،قانون کی زبان میں اسکو اغوا برائے تاوان کہا جاتا ہے ،محسن نقوی اور عطا تارڑ کو کہنا چاہتا ہوں آپکی حکومت میں یہ سب ہوُرہا ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑیں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے ۔صحافی نے سوال کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جو غائب تھے ، بانی نے انہیں نکالنے کا اور زین قریشی کو چھوڑ دینے کا کہا، اس پر شیر افضل نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے زین قریشی کا لحاظ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں، کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے ، یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی جواب تو ہونا چاہیے ، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں، اب بہت ہوگیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا۔انہوں نے کہا کہ اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا۔