لاہو ہائیکورٹ میں 10سال بعد خاتون جج کی تقرری
لاہور (محمداشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً 10 سال بعد خاتون جج کی تقرری، جسٹس عبہر گل خان کی ایڈیشنل جج تقرری پرلاہور ہائیکورٹ میں خاتون ججز کی تعداد 2 ہو گئی،اس سے قبل جسٹس عالیہ نیلم واحد خاتون جج ہیں جو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
جسٹس عبہر گل کو اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی خاتون سول جج ہیں جو ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر فائز ہوئیں، وہ 1972 کولاہور پیدا ہوئیں، ابتدائی تعلیم کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے 1995 میں ایل ایل بی اور 1998میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی اور 1999 میں سول جج مقرر ہوئیں اور سول جج کے تحریری امتحان میں ٹاپ کیا بطور سول جج سب سے زیادہ کیسز نمٹانے پر اس وقت کے چیف جسٹس فلک شیر نے انعام سے بھی نوازا جسکے بعد سینئر سول جج، پھر ایڈیشنل سیشن جج اور پھر سیشن جج کے عہدے پر ترقی پائی اور پھر انہیں اے ٹی سی لاہور کا جج مقرر کیا گیا اس دوران قصور میں بچوں سے زیادتی کسی میں ملزموں کو سزائیں سنائیں جبکہ متعدد دہشتگردی مقدمات کے تاریخی فیصلے سنائے ۔ ماضی میں جسٹس فخرالنسا کھوکھر، جسٹس ناصرہ جاوید اقبال ، جسٹس طلعت یعقوب لاہور ہائیکورٹ کی جج مقرر ہوئیں۔ مارچ 1996 کے الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کے بعد جسٹس فخرالنسا کھوکھر کے علا وہ دونوں خاتون ججز کو ہٹادیا گیا۔مئی 2001 میں جسٹس ناصرہ جاوید اقبال کی پھر سے بطور ایڈیشنل جج لاہور ہائیکورٹ تقرری ہوئی مگر وہ عہدے سے سبکدوش ہو گئیں۔ 2012 میں جسٹس عائشہ ملک، 2013 میں جسٹس عالیہ نیلم جبکہ جون 2015 میں جسٹس ارم سجاد گل نے بطور ایڈیشنل جج لاہور ہائیکورٹ کا حلف اٹھایا مگر جسٹس ارم سجاد مستقل جج نہ بن سکیں۔