ہائیکورٹ:قتل کے الزام میں عمر قید پانیوالے 4ملزم بری

ہائیکورٹ:قتل کے الزام میں عمر قید پانیوالے 4ملزم بری

لاہور(محمداشفاق سے )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں عمر قید سمیت 7,7 برس قید کی سزا پانے والے چار ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ پراسیکیوشن کے کیس میں ایک چھوٹا سا بھی شک ملزموں کی بریت کے لیے کافی ہوتا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے علی اکبر اور دیگر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔ملزم علی اکبر ،حافظ ارشد اور دیگر پر شہری محمد علی کو خنجر کے وار سے قتل کرنے کا مقدمہ درج تھا۔ملزموں کے خلاف 2020 میں پاکپتن میں قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا ۔2023 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم علی اکبر کو عمر قید جبکہ ساتھیوں کو سات سات برس قید سنائی تھی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فیصلے میں لکھا کہ پراسیکیوشن کے مطابق ملزموں نے بیٹی سے ناجائز تعلقات کے شبے میں مدعی کے بیٹے کو قتل کیا جبکہ استغاثہ دائر کروانے والے مدعی نے تسلیم کیا کہ پہلی بار غیرت کے نام پر قتل کا ذکر استغاثہ میں استعمال کیا اور تفتیشی کے مطابق مدعی نے ایف آئی آر کے اندراج کے وقت قتل کی وجہ لکڑی چوری بتائی تھی، فیصلے کے مطابق مدعی نے واقعہ کے ڈیرھ سال بعد تفتیش سے غیر مطمئن ہو کر استغاثہ دائر کیا، پراسیکیوشن کے گواہوں کے بیانات میں بے شمار تضادات موجود ہیں، فیصلے میں کہا گیا کہ جرح کے دوران تفتیشی نے تسلیم کیا کہ مقتول کی دکان بازار میں موجود ہے لیکن کسی دکاندار نے وقوعہ سے متعلق بیان نہیں ریکارڈ کرایا جبکہ عدالت تمام ملزموں کی اپیلیں منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیتی ہے ،عدالت مدعی کی ملزموں کی سزا بڑھانے کی درخواست مسترد کرتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں