گواہوں کے بیانات پر جرح کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا، ہائیکورٹ

 گواہوں کے بیانات پر جرح کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا، ہائیکورٹ

لاہور (محمداشفاق سے ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلہ جاری کیا ہے ملزموں کا گواہوں کے بیانات پر جرح کا حق ختم نہیں کیا جاسکتا ۔عدالت نے قرار دیا کہ فوجداری کیسز میں گواہ کا بیان بہت اہمیت کا حامل ہے ، فیئرٹرائل کا تقاضا ہے کہ ملزم کو بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع ملے ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے رانا عامر اعجاز کی درخواست پر گیارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے 2023 میں فراڈ کے مقدمے میں درخواست گزار سمیت نو ملزموں پر فرد جرم عائد کی اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے تاہم درخواست گزار نے متعدد مواقع ملنے کے باوجود گواہوں کے بیانات پر جرح نہیں کی۔ گواہوں کو ہر پیشی پر اسلام آباد سے آنا پڑتا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کو دس ہزار روپے جرمانے کے ساتھ جرح کا آخری موقع دیا۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کا جرح کا حق ختم کردیا۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ انصاف کے نظام میں گواہوں کے بیان کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے ، انصاف کے تقاضوں کے برقرار رکھنے کے لیے عام طور پر ٹرائل کورٹ ملزموں پر جرمانے عائد نہیں کرتیں۔ انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین بھی جرح کو بنیادی حق تصور کرتے ہیں ،پاکستان کی عدالتیں بھی تسلیم کرتی ہیں کہ ملزم کا گواہوں کے بیان پر جرح بنیادی حق ہے ، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان کو گواہوں کے بیانات پر جرح کرنے کا آخری موقع دینے کا حکم دے دیا ، عدالت نے قرار دیا کہ اگر ملزموں پھر جرح نہ کریں تو ٹرائل کورٹ خود ڈیفنس کونسل مقرر کر کے جرح کروائے عدالت نے فراڈ کے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزموں کا جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں