سپرٹیکس، کیا پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہوئی؟جسٹس محمد علی
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا سپیکر کے جاری کردہ سرٹیفکیٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے اور کیا پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بل کو منی بل قرار دے یا نہیں اور کیا اس معاملے پر پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی تھی؟۔
،وکیل مخدوم علی خان نے کہا آئین کے مطابق سپیکر ہی اس فیصلے کا مجاز ہے ، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سینئر وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ آئینِ پاکستان 1973 کے تحت پارلیمنٹ کو مکمل قانون سازی اور ترمیم کے اختیارات حاصل ہیں، سپیکر ہی اس فیصلے کا مجاز ہے اور اگر پارلیمنٹ کے اراکین چاہیں تو وہ اس پر بحث کرا سکتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ آیا عدالت یہ طے کر سکتی ہے کہ معاملہ منی بل میں آتا ہے یا نہیں؟ مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ آئینی حیثیت کا تعین کرنا عدالت کا کام ہے ، اگر معاملہ ٹیکس سے متعلق ہو تو اسے قومی اسمبلی دیکھتی ہے مگر یہ درحقیقت ٹیکس نہیں بلکہ فیس ہے ، سوشل ویلفیئر سے متعلق ٹیکس لگانے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے ۔عدالت نے مزید سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی ، مخدوم علی خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ 7 سے 14 اپریل تک دستیاب نہیں ہوں گے کیونکہ انہیں بین الاقوامی فورم پر ایک کیس کے سلسلے میں جانا ہے ۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ ان کی غیر موجودگی میں کوئی اور وکیل دلائل دے سکتا ہے ۔