جرائم میں23فیصدکمی،کچے کا90فیصد علاقہ ڈاکوؤں سے کلیئر:پنجاب اسمبلی میں امن وامان پر بحث
لاہور (سیاسی نمائندہ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں)پنجاب حکومت کی جانب سے ایوان کو آگاہ کیا گیاہے کہ کچے میں ڈاکوؤں سے نوے فیصد علاقہ خالی کروا لیا گیاجبکہ سال 2025 میں جرائم کی شرح میں23فیصد کمی آئی اور امن و امان کی صورتحال بہترہے ،کٹائی سے قبل گندم خریداری کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کر دیاجائے گا ۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز اپوزیشن نے اپنی روایت کو بر قرار رکھتے ہوئے ایوان میں بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے ۔اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے ۔اجلاس میں امن و امان پرعام بحث کی گئی ۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والے سب لوگ این آر او مانگ رہے ہیں ،ان کا لیڈر قیدی نمبر 804 تو منہ پر ہاتھ پھیر کر کہتا تھا سیاسی مخالفین کے جیل میں اے سی بند کردوں گا۔ 9 مئی کو پی ٹی آئی نے ملکی اداروں پر چڑھائی کی ،یہ کوئی کارنامہ نہیں تھا ، پی ٹی آئی بھارتی جماعت ثابت ہوئی، 190ملین پاؤنڈ کی چوری میں نے نہیں عمران نیازی نے کی ہے ،فرح گوگی کی کرپشن کی داستانیں ہیں،2018میں آر ٹی ایس بٹھاکر جعلی وزیر اعظم بنایا گیا ،آپ فارم سینتالیس کی بات کرتے ہیں ،عدالتوں میں کیوں نہیں جاتے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کے معاملے پر ان کیمرہ اجلاس میں عمران نیازی خود اجلاس میں آتے ہی نہیں تھے ۔
مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ کچے میں نوے فیصد علاقہ خالی کروا لیا گیاہے ،45ڈاکو ہلاک ،67گرفتار،51مقدمات ، 61ہزارپانچ سو ایکڑ علاقہ واگزار کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال تمام شہروں تک سیف سٹی پراجیکٹ لے کر جائیں گے ، ڈولفن فورس کو تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹراور اضلاع میں لے کر جائیں گے ، پولیس بجٹ میں اضافہ کررہے ہیں ۔پولیس کی جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں سے 2024-25 میں کارکردگی بہتر رہی،پولیس نے اب تک آٹھ ہزار پانچ سو چونتیس سے زائد اشتہاری ملزم گرفتار کئے ۔قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے سپیکر ملک محمد احمد خان کو حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر پر مشتمل کتابچہ پیش کیا۔سپیکرملک محمد احمد خان نے کہاکہ اچھا لگا کہ ایک صحتمند جمہوری روایت قائم کی گئی، اچھی بات ہے کہ اعتراضات حکومت کے سامنے رکھے ،اس پارلیمانی پریکٹس کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ بات گالی دشنام سے آگے بڑھے اور ریکارڈ پر آئے ، جو اعتراضات ہیں حکومت کے پاس موقع ہے ان کے اعتراضات دور کرے ،گالی کے بجائے دلیل گریبان کے بجائے کتاب اورتقریر بحث کی اہمیت ہونی چاہیے ،اپوزیشن کو مثبت تنقید کی طرف آنا چاہئے ۔ اجلاس میں اپوزیشن حکومت کی جانب سے گندم خریداری پالیسی کااعلان نہ ہونے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی کٹائی شروع ہونے والی ہے لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے گندم خریداری کی کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ اگلے ماہ سے گندم کٹائی شروع ہونی ہے اس سے پہلے حکومتی پالیسی آ جائے گی ایجنڈا مکمل ہونے پرپینل آف چیئرمین نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔