ایکس کی بندش،مطمئن نہ ہوئے تو کا بینہ کے سربراہ کو بلائیں گے:لاہور ہائیکورٹ
لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس کی بندش پرچیئرمین پی ٹی اے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرکے مایوسی ہوئی ،انہیں کچھ پتانہیں ، بتایا جائے کہ اسکا حل کیا ہے اور کون حل کرے گا، اگر آپ کہیں گے کہ ذمہ دار کابینہ ہے تو اسکے سربراہ کو طلب کیا جائے گا۔عدالتی حکم پر چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر) حفیظ الرحمن سمیت دیگر افسر پیش ہوئے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے لکھا ہے کہ ہمارے پاس کوئی ایسا سسٹم نہیں کہ سرکاری ادارے ایکس کیسے استعمال کر رہے ہیں، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی اے کسی پر کوئی پابندی لگاتا ہے تو اسکی خلاف ورزی پر کیا کارروائی ہو سکتی ہے ؟ ۔پی ٹی اے کے وکیل افضل خان نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی اے بالکل بھی یقین سے نہیں بتا سکتے کہ فلاں اکاؤنٹ کس کا ہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا یہ بتائیں کہ پی ٹی اے کا اکائونٹ چل رہا ہے ؟ اگر وہ چل رہا ہے تو کیسے چل رہا ہے ؟ چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا وزارت داخلہ نے ہمیں کہا کہ ویب مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ایکس کو بلاک کیا جائے ، اگر کوئی پی ٹی اے کے خلاف پروپیگنڈا کرتا تو اسکے خاتمے کیلئے پی ٹی اے اپنا ایکس اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے ، پی ٹی اے وی پی این استعمال کرتا ہے ، عدالت نے استفسار کیا اگر وی پی این بند کر دیا جائے تو؟ چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا وی پی این بلاک نہیں کیا جا سکتا، لوگوں کے گھر چل رہے ہیں، سافٹ ویئر ہاؤس چل رہے ہیں۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے چیئرمین پی ٹی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے خود لوگوں کو غلط راستے پر لگایا ہوا ہے ، آپ نے ایکس بند کیا لوگ وی پی این استعمال کرنا شروع ہو گئے ۔جسٹس علی ضیا ئباجوہ نے چیئرمین پی ٹی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کا 2 لائنوں کا نوٹیفکیشن ہے کہ ایکس پر پابندی ہے ، پابندی کے نوٹیفکیشن کے باوجود پی ٹی اے خود ایکس اکائونٹ استعمال کر رہا ہے ، چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا مجھے معاف کر دیں، پی ٹی اے ایکس استعمال نہیں کر رہا، مجھے میرے ڈی جی نے بتایا ہے ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے چیئرمین پی ٹی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ اتنے اہم افسر ہو کر اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا اگر ہم وی پی این بند کرتے ہیں تو آئی ٹی انڈسٹری دھڑام سے گر جائے گی۔جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے چیئرمین پی ٹی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ آ پ نے کہا کہ عدالت حکم کر دے ، پی ٹی اے ایکس کھول دے گا، اس کا مطلب پی ٹی اے سے ایک غلط کام ہو گیا ہے اور اب عدالت کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا پاکستان میں 2016 سے سوشل میڈیا اور ویب سائٹس بند ہونے کا سلسلہ جاری ہے ، سپریم کورٹ نے یوٹیوب کو 4 سال کیلئے بلاک کیا ، پاکستان میں وکی پیڈیا، فیس بک، ٹک ٹاک بھی بلاک ہوا، پی ٹی اے نے رول 5 اور 7 کے تحت ہی سوشل میڈیا پر پابندی لگائی ۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا آپ رولز میں دکھا دیں کہاں پابندی کا لکھا ہے ، کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ؟ رولز میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگانے والے لفظ کی نشاندہی کریں، آپ سارے قوانین پڑھ لیں کہیں بھی آپ کو سوشل میڈیا پر پابندی لگانے کا ذکر نہیں ملے گا۔عدالت نے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی۔