50ہزار افراد کے پاسپورٹ بلیک لسٹ:غیر قانونی طور پر ایران ،یورپ جانے کی کوشش کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی گئی وزیرداخلہ کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب
اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر ، نامہ نگار ،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں اپنے تحریری جواب میں کہا وزارت داخلہ نے غیرقانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کردئیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کی سفارش ایف آئی اے بلوچستان نے کی تھی، ان افراد کے پاسپورٹ غیر قانونی داخلے ، جعلی پاسپورٹ، فراڈ اور انسانی سمگلنگ کے الزامات کے تحت بلیک لسٹ کیے گئے ہیں۔متعلقہ افراد بلیک لسٹ سے ہٹانے کے لیے ڈی جی پاسپورٹ کے پاس مروجہ طریقہ کار کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں۔وزارت داخلہ نے آن لائن فراڈ سے متعلق تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2024 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 13 ہزار 722 انکوائریاں رجسٹرڈ کیں، آن لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف 832 مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں ایک ہزار 212 افراد گرفتار اور 17 مقدمات کے حتمی فیصلے کیے گئے ہیں۔
آن لائن فراڈ میں ملوث افراد سے 65 کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کی گئی ہے ، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ عوام کو آن لائن فراڈ سے بچنے کے لیے وقتاً فوقتاً آگاہی فراہم کر رہا ہے ۔دریں اثنا قومی اسمبلی میں سوالات کے ایک اور تحریری جواب میں بتایاگیا کہ10 ایئرپورٹس23 سال سے غیرفعال ہیں جبکہ وہاں عملہ بدستورتعینات ہے اور انہیں ماہانہ سواکروڑ تنخواہ کی ادائیگی کی جارہی ہے ،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ 2002 سے خضدار،بنوں،پارہ چنار ، مظفر آباد ،راولا کوٹ ایئر پورٹس ، 2006سے جیوانی ایئر پورٹس ، 2004 سے اورماڑہ،سیہون شریف اورسبی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے 2021تک کسی پرواز نے اڑان نہ بھری، اس دوران سیہون شریف سے صرف2010میں18مسافر پروازیں چلائی گئیں۔ دستاویزات کے مطابق ان ایئر پورٹس میں صرف ڈیرہ اسماعیل خان میں 2افسران اور24 اہلکارتعینات ہیں جبکہ بنوں میں اس وقت کوئی افسر یا عملہ موجود نہیں ۔خضدار میں صرف 6اہلکار،مظفر آباد میں 9، راولاکوٹ میں 10، پارہ چنار میں5، جیوانی میں 3، اورماڑہ میں 3، سیہون شریف میں 4، سبی میں ایک افسر تعینات ہے ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں جاری تھا کہ اس دوران کورم کی نشاندہی کردی گئی، کورم مکمل نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس میں 15 منٹ کے لیے وقفہ کر دیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو کورم پورا نہ نکلا۔ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس (آج) جمعہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کا دورہ کیا اوروزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ میں اہم اجلاس بھی ہوا۔وزیرداخلہ محسن نقوی نے پاسپورٹ کے حصول کیلئے نئی شرائط کے تمام قانونی امور جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا نئی شرائط سے بھکاریوں اور غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام ہو گی جبکہ وزیرمملکت طلال چودھری نے کہا کہ اس فیصلے سے بین الاقوامی برادری کو مثبت پیغام جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ بھکاریوں اور غیرقانونی امیگریشن کے سدباب کے لئے کڑا شکنجہ تیار کر لیا گیا ہے ۔محسن نقوی نے کہا کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے پاسپورٹ بلاک کئے جانے کی ہدایت پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے نئی نصب شدہ 6 ایم آر پی اور 2 ای پاسپورٹ مشینوں کا معائنہ کیا۔وفاقی وزیر داخلہ نے مشینوں کی تنصیب کیلئے پاکستان آئی جرمن ٹیم سے بھی ملاقات کی۔محسن نقوی نے کہا کہ نئی مشینوں سے پاسپورٹ آفس کی استعدادکار میں اضافہ ہوگا اور پاسپورٹ کا اجرا تیزی سے ممکن ہو گا۔ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے وفاقی وزیر داخلہ کو تفصیلی بریفنگ دی اوربتایا کہ شہریوں کی سہولت کیلئے جلد موبائل ایپ لانچ کی جائے گی۔ بعدازاں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہم نے برسوں تک افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی مگر بغیر پاسپورٹ پاکستان میں رہنے کی اب کوئی گنجائش نہیں۔اس حوالے سے بہت سارے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، محکمہ وار غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ پہلے مرحلے میں ان لوگوں کو واپس بھیجا گیا جن کے پاس کوئی دستاویزات نہ تھیں، 13 فروری 2025ء کو دوسرے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا، تیسرے مرحلے میں پی او آر ہولڈرز کو واپس بھیجا جائے گا، 13 فروری کو کابینہ نے فیصلہ کیا اس پر پہلی میٹنگ 20 فروری کو کی گئی، وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو آن بورڈ لیا اب تک 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو واپس بھیجا گیا۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مہلت میں توسیع نہیں ہوگی، افغان شہری ایک بڑی تعداد میں پاکستان میں موجود تھے ، افغان ہمارے بھائی ہیں لیکن فیصلہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کیا گیا، پاکستان میں نارکوٹکس کی سپلائی افغانستان سے ہوتی ہے ، دنیا کا 40 فیصد ڈرگز افغانستان میں پیدا کیا جا رہا ہے ۔