نہروں کا منصوبہ واپس نہ لیا تو وفاقی حکومت کیساتھ نہیں چلیں گے:پانی کا مسئلہ وفاق کیلئے خطرہ:بلاول بھٹو
حیدر آباد (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے سے وفاق کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے ،نہروں کا منصوبہ واپس نہ لیا تو وفاقی حکومت کے ساتھ نہیں چلیں گے ،شیروالے عوام کا خون چوسنے کے سوا کچھ نہیں کرتے ،اسلام آباد والے اندھے ، بہرے ہیں آواز نہیں سن سکتے ، گندم نہ خریدنا ظلم ،پنجاب اور سندھ کا کسان کدھر جائے ۔
حیدرآباد میں جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عمر کوٹ کے قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی جیت مبارک ہو، سندھ کے عوام نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں ،حیرت تو اس بات پر ہے کہ ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف اور ن لیگ ایک پیج پر تھے ، مگر عوام نے انہیں تاریخی شکست دی اور وہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے ، یہ سب ایک ہی نکتے پر ڈٹے تھے کہ پی پی کو ہرانا ہے ۔ پی پی کے ووٹرز نے اسلام آباد کو شکست دی ہے اور یہ پیغام بھیجا ہے کہ اس صوبے کے عوام شہید بے نظیر بھٹو اور صدر آصف زرداری کے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں، آپ نے پیپلزپارٹی کو فتح سے ہمکنار کر کے ثابت کردیا ہے کہ سندھ اور پاکستان کے عوام کینال کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں، پیپلزپارٹی نے اس ملک کے عوام کی جنگ ہمیشہ لڑی ہے ، ہم پاکستان کھپے کہنے والوں میں سے ہیں، اس شخص، اس قیدی نمبر 420 نے ان چھ کینالوں میں سے دو کینالوں کی اجازت دی تھی، اس وقت بھی پیپلزپارٹی نے مزاحمت کی تھی، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ پانی کی منصفانہ تقسیم ہماری قومی اور عالمی ذمہ داری ہے ، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
جو عالمی سطح پر پاکستان کو مسئلے میں ڈال سکتا ہے ، تو اس وقت جب عمران خان نے دو کینال کی اجازت دی تو پیپلزپارٹی کے جیالوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور اس کے بعد عوام کی طاقت سے عدم اعتماد لے کر آئے اور دو کینال کی اجازت دینے والے کو گھر بھیج دیا تھا، یہ جنگ میری اور آپ کی جنگ ہے اور ہمیں ورثے میں ملی ہے ، سب سے پہلے شہید محترمہ بے نظیربھٹو نے پانی کی جنگ لڑی تھی، انہوں نے متنازع ڈیموں کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور ان کے ساتھ ملک بھر کے عوام شریک ہوگئے تھے اور پھر اس کے وزیر آبی وسائل پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف تھے ، انہوں نے اس منصوبے کو دفن کردیا تھا، ہم تو متنازع کینالز کے منصوبے کے خلاف مستقل آواز اٹھارہے ہیں، مگر اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، وہ دیکھنے اور سننے کے لیے تیار نہیں، ہم متنازع کینال منصوبے کی مخالفت اصولوں کی وجہ سے کررہے ہیں، اس لیے کہ میرا وفاق خطرے میں ہے ، عین اسی وقت جب دہشت گرد تنظیمیں بلوچستان اور خیرپختونخوا میں حملے کررہی ہیں اور پورے ملک میں دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی ہے۔
آپ نے ایک ایسا موضوع چھیڑ دیا ہے جس سے بھائی کے بھائی سے لڑنے کا خطرہ ہے اور وفاق کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے پیاسے مر جانے کا خطرہ ہے ، متنازع کینال بنانے والے اسلام آباد میں بیٹھے ہیں اور ہماری وجہ سے طاقت ان کے پاس ہے ، اگر آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو انہیں سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہیے ، ہمیں وزارتیں نہیں چاہئیں، اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوں گے تو ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ، ہم چاہتے ہیں کہ ملک کی ترقی ہو، معاشی طور پر ترقی ہو، ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کے پس پردہ عالمی طاقتوں کو عبرتناک شکست ہو، چاروں صوبوں میں ترقی ہو، مہنگائی میں کمی ہو، روزگار کے مواقع میسر ہوں اور اس حد تک ہم ساتھ چلنے کے لیے تیار تھے ، صدر زرداری کی پالیسیوں نے کسان کو خوشحال بنادیا تھا اور پاکستان گندم برآمد کررہا تھا، مگر ن لیگ صرف عوام کا خون چوستی ہے اور جس طرح یہ پارٹی پنجاب اور سندھ کے کسانوں کا خون چوس رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے ، ن لیگ کی ہر پالیسی کسان دشمن ہے۔
پہلے انہوں نے گندم اسکینڈل کی وجہ سے ہمارے کسانوں اور ہاریوں کے معاشی قتل کا بندوبست کیا، پھر امدادی قیمت دینے کے بجائے چاروں صوبوں کو کسانوں کو امدادی قیمت دینے اور گندم خریدنے سے روک دیا، یہ سراسر ظلم ہے ، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے یہ طے کیا ہے کہ زرعی شعبے پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی جائے ، اس صورت میں سندھ اور پنجاب کے کسان کہاں جائیں گے ، اب یہ صحرا کو آباد کریں گے ، یہ چولستان کے ریگستان میں کاشت کاری کرنا چاہتے ہیں، جبکہ 25 سال سے پانی کی قلت چلی آرہی ہے ، اگر آپ نے نئے علاقے کو آباد کرنا ہے تو سو بسم اللہ مگر دریائے سندھ پر ہم سودا نہیں کریں گے ، ہمارامطالبہ ہے کہ سندھ مخالف منصوبے واپس لیے جائیں، اگر حکومت یہ متنازع منصوبہ روک دیتی ہے تو میں اس کے ساتھ بیٹھ کر زرعی شعبے میں ترقی کے لیے اگلے 50 سال کے منصوبے بنانے کے لیے تیار ہوں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دھمکیوں سے پیپلزپارٹی کو ڈرائیں گے۔
مگر ہم وہ جماعت ہیں جو ہر مشکل وقت سہ کر بھی کبھی پیچھے نہیں ہٹی، ہم اپنے ذاتی اور سیاسی مفاد کے لیے نہیں نکلے اور نہ ہی کسی ساتھی کو جیل سے چھڑانے کے لیے نہیں نکلے ، ہم تو سندھو اور وفاق کو بچانے کے لیے نکلے ہیں، میں حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے کہ میں پیچھے ہٹوں گا، میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہوں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کا مطالبہ ہے فوری طور پر وفاقی حکومت متنازع کینال منصوبہ واپس لے ، ہمارے اعتراضات کو مانے ، ورنہ پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے ساتھ نہیں چل سکے گی۔ ہم نے متنازع کینال منصوبے کے خلاف صوبائی اسمبلی میں قرارداد منظور کرائی ہے اور قومی اسمبلی میں آواز اٹھائی ہے ، صدر مملکت نے بھی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اس منصوبے کو مسترد کردیا ہے ، اب 25 اپریل کو سکھر میں تاریخی جلسہ اور احتجاج کیا جائے گا۔