پنجاب : ماتحت عدلیہ میں بائیو میٹرک، تصویر کے بغیر درخواست دائر کرنے پر پابندی
لاہور(محمد اشفاق سے)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کیلئے تاریخی منصوبہ کا آغاز کرتے ہوئے مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک اور تصویر کے بغیر کیس دائر کرنے پر پابندی لگادی۔
چیف جسٹس نے ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد پنجاب بھر کے سیشن ججز کو مراسلہ ارسال کردیا،نئے ایس او پیز کے مطابق پورے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں اب کیسز دائر کرنے کے لیے مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت چل کر آنا ہوگا پھر سپیشل کائونٹر پر مدعی یا درخواست گزار کی بائیو میٹرک ویری فکیشن ہوگی اور ویب کیمرے سے مدعی یا درخواست گزار کی تصویر لی جاسکے گی جسے درخواست گزار کے کیس کے پہلے صفحے پر پرنٹ کیا جائے گا، اس سے قبل کیس دائر کرنے کیلئے صرف سائل کے شناختی کارڈ کی کاپی استعمال ہوتی تھی اور کیس دائر ہوجاتا تھا جس سے بوگس کیسز کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایکشن لیا جسکے بعد پورے پنجاب میں مدعی یا درخواست گزار کے نہ آنے اور بائیو میٹرک نہ کرانیوالے سائلین کے کیسز کی ڈائری پر پابندی لگا دی گئی۔وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے کہا ہے کہ اس پراجیکٹ سے بوگس کیسز کی ڈائری ختم ہوجائیگی لیکن ہر ضلع میں بائیو میٹرک کے لیے زیادہ سسٹم نصب کیے جائیں تاکہ سائلین کو پریشانی نہ ہو۔قانونی ماہر شاہد نذیر نے کہاچیف جسٹس عالیہ نیلم نے بہت اچھا اقدام کیا،میرا مطالبہ ہے سائل کی طرف سے پیش ہونیوالے وکیل کا بھی بائیو میٹرک ہونا چاہیے اور ویب کیمرے سے تصویرے بھی لینی چاہیے تاکہ پٹیشن کے پہلے صفحے پر سائل اور وکیل دونوں کی تصویر ہو۔