نہری منصوبے کیخلاف سندھ میں احتجاج ،ریلوے ٹریک ،شاہرا ہیں بند،پٹرول بحران کا خدشہ
کراچی،سکھر،نوابشاہ(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج شدت پکڑنے لگا، ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا چھٹے روزمیں داخل ہوگیا جبکہ صوبے کے متعدد شہروں میں دھرنے جاری ہیں۔
وکلا نے کموں شہید سندھ پنجاب بارڈر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو دوپہر 12 بجے سندھ پنجاب بارڈر پر دھرنا دیں گے ۔ادھر نوابشاہ میں قوم پرست جماعت کے کارکنان نے ریلوے ٹریک بند کردیاجبکہ سرہاڑی کے قریب بخشو جمالی ریلوے پھاٹک پر ہزارہ ایکسپریس کو روک لیا گیا۔ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنے کے باعث دیگر ٹرینوں کو قریبی ریلوے اسٹیشنز پر روک دیا گیا ہے ۔ کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کو لنڈو ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا ہے ۔ ریلوے ٹریک بند ہونے کی اطلاع پر ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی۔ادھر کراچی میں دریائے سندھ پر 6 کینال تعمیر کرنے کے فیصلے کے خلاف سینکڑوں وکلاء کی جانب سے ملیر بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ایاز چانڈیو، کراچی بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری عمران علی، ایڈووکیٹ خالد شر، ایڈووکیٹ سرفراز سندھو، ایڈووکیٹ ماجد شر اور دیگر کی قیادت میں ایم نائن موٹروے کو ملانے والے لنک روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ اس موقع پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا دریائے سندھ پر نہر بنانے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے ، جس سے سرسبز و شاداب سندھ کو غیرآباد کرکے پنجاب کی غیر آباد زمین کو آباد کیا جا رہا ہے ۔دوسری جانب شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے ملک میں پٹرول بحران سر پر منڈلانے لگا ہے ،آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خبردار کیا ہے کہ سڑکوں کی بندش کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز مختلف مقامات پر پھنس چکے ہیں، جس سے پٹرول اور ڈیزل کی ترسیل شدید متاثر ہو رہی ہے ۔ذرائع کے مطابق سندھ میں جاری بعض سڑکوں کی مرمت، احتجاجی دھرنوں اور دیگر وجوہات کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں آئل ٹینکرز منزل پر پہنچنے سے قاصر ہیں ۔ماہرین کے مطابق اگر آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو ملک بھر میں ایندھن کی شدید قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔