بھارت کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند،پانی روکنا اعلان جنگ سمجھا جائیگا:قومی سلامتی کمیٹی

بھارت کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند،پانی روکنا اعلان جنگ سمجھا جائیگا:قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،نامہ نگار، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر پاکستان نے جوابی وار کرتے ہوئے بھارت کیلئے فضائی حدود بند، تجارت معطل کردی، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے واہگہ بارڈر کو فوری بند اور بھارتیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم دینے سمیت اہم فیصلے کئے اور قرار دیا کہ بھارت نے پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔

سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء نے قومی سلامتی کے منظر نامے ، علاقائی صورتحال بالخصوص غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا اور کہا کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک غیرحل شدہ تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے ۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے ، جو تشدد کی فضاء کا باعث بنا ہے ۔

اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے ۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے ۔ بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے ۔پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کرتا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ انسانی اور معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے ۔ کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں۔بھارت کی مظلومیت کی بوسیدہ داستان پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی آگ کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتی اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتی ہے ۔ہندوستانی دعوؤں کے برعکس، پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے ، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے ۔

قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل کے بھارتی بیان میں مضمر خطرے کی مذمت کی اور کہا عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ریاستی سرپرستی میں ماورائے عدالت قتل یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کو ذہن میں رکھے ۔ یہ گھناؤنی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں نے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کیا ہے ۔ پاکستان تمام ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہیے ۔ اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے ، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے ۔سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے ۔

یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے ۔ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے ، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپروا اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے ، پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گا۔ اس راستے سے ہندوستان سے تمام سرحد پار آمدورفت بغیر کسی استثنا کے معطل رہے گی۔ جو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں لیکن 30 اپریل 2025 کے بعد یہ سہولت بند کردی جائے گی۔پاکستان نے ہندوستانی شہریوں کو جاری کردہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت تمام ویزوں کو معطل کر دیا ہے اور سکھ مذہبی یاتریوں کے علاوہ انہیں فوری طور پر منسوخ تصور کیا ہے ۔

سارک ویزا سکیم کے تحت فی الحال پاکستان میں موجود ہندوستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ،سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہیں،پاکستان نے اسلام آباد میں بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے دیا، انہیں 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی ہندوستان واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے ۔30 اپریل سے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کی تعداد 30 سفارت کاروں اور عملے کے ارکان تک محدود کر دی جائے گی۔ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جارہا ہے ۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے ۔

اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ فروری 2019 میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے ۔آخر میں، بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریہ کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی بھی توثیق کی ہے ۔ 1940 کی قرارداد جو کہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان ہے ، کی بنیاد بھی دو قومی نظریہ ہی تھاپاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔دریں اثنا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت وفاقی وزرا نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت ہوئی تو منہ توڑ جواب دیں گے جس کے لیے کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری و سول قیادت نے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں کئی فیصلے کیے ہیں،بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا اگر اس نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے پر غور کریں گے ،جو جو اقدامات بھارت نے کیے ہیں ہم نے انہیں اس سے بڑھ کر جواب دیا ہے بلکہ ہم نے ان کے لیے فضائی حدود بھی بند کردی ہے ،بھارت نے الزامات لگائے لیکن کوئی شواہد پیش نہیں کیے ،بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے ، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس غیرملکی ہتھیار ہیں۔ ہم نے واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کردی ہے ، بھارت کے ہائی کمیشن کی تعداد کم کرکے 30 تک محدود کردی ہے جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا، ہم نے اسلام آباد میں موجود دفاعی، بحری اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک سے جانے کا حکم دیا ہے ۔ جن بھارتی شہریوں کو ویزے جاری ہوئے انہیں کینسل کردیا ہے ، سارک ویزا کے تحت پاکستان میں داخل ہونے والے بھارتی شہری48 گھنٹے تک واپس چلے جائیں، واہگہ کے راستے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جا رہا ہے ۔ بھارت کوترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا۔ اس کے باوجود ہم کسی بھی اقدام سے قبل اپنے دوست ممالک کو اعتماد میں لیں گے ۔بھارت سے مقابلے کے لیے ہمیں کسی ملک کی مدد کی ضرورت نہیں، کسی نے ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوسکتا ہے ۔

اسحاق ڈار نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی یادداشت پڑھ کر سنائی جس میں انہوں نے بھارتی دہشت گردی کا تذکرہ کیا تھا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ اس صورتحال کے سبب میرا بنگلہ دیش اور کابل کا دورہ ملتوی ہوگیا ہے تاکہ کوئی بات ہو تو اسٹیٹمنٹس جاری کیے جاسکیں اقدامات کیے جاسکیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 24کروڑ لوگوں کا پانی بھارت نہیں روک سکتا، وہ بالائی بہاؤ پر ہیں اور ہم نچلی سطح پر ہیں، اعلامیے میں اسی لیے کہا گیا ہے کہ اگر پانی روکا گیا تو اعلان جنگ تصور ہوگا، پاکستان ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے ، ورلڈ بینک سے رابطہ کرکے بھارتی اقدامات سے آگاہ کریں گے ۔بھارت نے ہمیں جو ڈی مارش جاری کیا ہے اس میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا کوئی تذکرہ نہیں جبکہ بھارتی کابینہ کے فیصلوں میں معاہد ہ معطل کرنے کا کہا گیا ہے مجھے نہیں پتا کہ بھارتی حکومت اور ان کی وزارت خارجہ ایک پیج پر ہیں کہ نہیں تاہم ڈی مارش میں اس کا تذکرہ نہیں۔اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا عالمی برادری کو بھارت میں ہونے والے واقعہ اور ان کے الزامات کا نوٹس لینا چاہیے ، دنیا کی تاریخ میں مودی واحد حکمران ہے جس پر امریکا نے ویزا پابندی لگائی، بطور وزیراعلیٰ اس نے 2200 مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔ دنیا کے کسی ملک میں سرٹیفائیڈ دہشت گرد نہیں ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج کی موجودگی میں اس قسم کا واقعہ ہوجانا نوراکشتی کے مترادف، واقعہ سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا یا کسی حیلے بہانے سے پاکستان کو ہدف بنانے جیسی ممکنات شامل ہیں۔بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے سپانسرڈ اور قیادت ہندوستان میں بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کو سپانسرڈ کر رہے ہیں۔ بی ایل اے اور افغانستان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس میں فٹ پرنٹس اور فنگر پرنٹس ہندوستان کے نظر آتے ہیں۔

اطلاعات ہیں بھارت حملے کی تیاری کررہا ہے ، کالعدم ٹی ٹی پی کے ذریعے پاکستان پر حملہ آور ہوسکتا ہے ، بھارت نے پلوامہ میں منہ کی کھائی، اب بھی ایساہی ہوگا۔بطور ریاست ہندوستان نے دہشت گردی کو امریکا اور کینیڈا میں ایکسپورٹ کیا،دونوں ممالک نے اس پر احتجاج کیا یہاں تک کہ کینیڈا نے ان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا،اسی طرح امریکہ میں بھی ہوا۔ ہندوستان اگر کوئی قدم اٹھاتا ہے تو بھر پور جواب دیں گے ، ہندوستان سمیت بین الاقوامی برادری کو کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے ، ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔ پاکستان کے پاس سب سے بڑی اور زندہ گواہی کلبھویشن یادیو بیٹھا ہوا ہے جس کی رہائی کے لئے عالمی عدالت انصاف میں ہندوستان کوششیں کررہا ہے ،ایک کمیشنڈ آفیسر پاکستان کی حراست میں ہے ۔ گزشتہ 20 اور 30 سال میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں سنجیدہ شواہد ملتے ہیں کہ ہندوستان پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ ہندوستان کی پراکیسسز نے ہمارے خلاف ایک جنگ ڈکلیئر کی ہوئی ہے ۔ایک کم شدت کی دہشت گردی کی جنگ ہندوستان ہمارے خلاف لڑ رہا ہے اگر اس میں اضافہ کیا گیا تو پاکستان اس کے لئے بھی تیار ہے ، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے اپنے ملک اور سرزمین کی حفاظت کے لئے کسی قسم کے دبائو میں آنے والے نہیں ہیں،پلوامہ واقعہ کے بعد ہم نے جو جواب دیا وہ دنیا میں اب تک مثال ہے ۔

ہماری افواج اور 24 کروڑ عوام پاکستان کے انچ انچ کا تحفظ کرنا جانتی ہے ۔ پچھلے دو دن سے جو پراپیگنڈا چل رہا ہے اگر اس نے کوئی اور شکل اختیار کی تو پاکستان کی وحدت بالکل سامنے آئے گی اور ہندوستان کو بھی پتہ لگے گا کہ ہم کس طرح جواب دے سکتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا بھارت کی طرف سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا،ہم نے بھارتی بیانات پر دو گنا بڑھ کر جواب دیا ہے ۔ بھارت سے تجارت مکمل طور پر بند ہے ،بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیدڑ بھبکیاں ہیں،بھارت دہشت گردی کو استعمال کرتا رہا ہے ،پوری دنیا جان چکی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو سپانسر کرتا ہے ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج بھارت اپنے سیاسی فائدے کے لئے دہشت گردی کو استعمال کر رہا ہے ۔ ہم نے سود سمیت حساب برابر کیا ہے ۔آج سے انڈین ایئرلائن پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتی، بھارت کو معاشی نقصان پہنچے گا۔ علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن کی ناظم الامور گیتکا سری واستو کو طلب کرکے بھارتی اقدامات پر شدید احتجاج کیا اور پاکستان کے جوابی فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے ہائی کمیشن میں موجود ناپسندیدہ شخصیات کی فہرست تھمادی۔سفارتی ذرائع نے بتایا دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واستو کو طلب کرکے پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کے جارحانہ اور یکطرفہ اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے ایک ‘ڈی مارش’ انکے حوالے کیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں