بھارتی ایئرلائنز کو طویل راستے ، مہنگے کرایوں کا سامنا
اسلام آباد،نئی دہلی (دنیا رپورٹ )پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے حالیہ فیصلے سے بھارتی ایئرلائنز کو طویل راستے اور مہنگے کرایوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نوٹم کے مطابق ابتدائی طور پر بھارتی ایئر لائنز کیلئے ایک ماہ کی فضائی پابندی عائد کی گئی۔ پاکستانی فضائی حدود بھارتی رجسٹرڈ سول اور ملٹری طیاروں کے لیے دستیاب نہیں، بھارتی ایئر لائنز و آپریٹرز کی ملکیت یا لیز پر زیر استعمال طیاروں کے لیے بھی پابندی ہے ۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کو مختلف ممالک کی پروازوں کے لئے یومیہ کروڑوں کے اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے ، بھارت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی دو طرفہ پروازوں کی یومیہ تعداد 70 سے 80 جبکہ بعض اوقات 100 سے تجاوز کرتی ہے ۔پاکستانی فضائی حدود کو استعمال کرنے والی بھارتی ایئرلائنز میں ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، اسپائس جیٹ، انڈیگو ایئر اور آکاسا ایئر شامل ہیں۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی بین الاقوامی پروازوں کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ یہ اقدام وسطی ایشیا، قفقاز، مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا جانے والی بھارتی پروازوں پر اثرانداز ہو رہا ہے ۔ماہرین کے مطابق اگرچہ اس فیصلے کے مکمل اثرات جاننے میں کچھ وقت لگے گا، لیکن ایندھن کے بڑھتے اخراجات اور طویل پروازوں کے سبب کرایوں میں اضافہ یقینی ہے ۔
دوسری جانب، دیگر ممالک کی ایئرلائنز جو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر سکتی ہیں، انہیں لاگت میں فائدہ حاصل ہو گا۔2019 کی طرح، ایک بار پھر ایئر انڈیا سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ایئرلائن ہے ، جو یورپ اور شمالی امریکا کے لیے طویل فاصلے کی پروازیں چلاتی ہے ۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے :مسافروں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے ، اور ہم پیش آنے والی زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں۔انڈیگو، جو حالیہ برسوں میں وسطی ایشیا اور قفقاز کے لیے پروازیں شروع کر چکی ہے ، نے دہلی سے باکو اور تبلیسی کی پروازوں کے وقت میں ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ کیا ہے جبکہ دہلی-الماتی پرواز منسوخ کر دی گئی ہے ۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی ہو۔ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد بھی ایسا کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بھارتی ایئرلائنز کو 700 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس وقت بھی پروازوں کا دورانیہ 70 سے 80 منٹ تک بڑھ گیا تھا، اور کچھ طیاروں کو یورپ میں رک کر ایندھن بھرنا پڑا تھا۔فی الحال ایئرلائنز راستوں کی نئی ترتیب میں مصروف ہیں، اور مالی نقصان کا مکمل اندازہ آنے والے دنوں میں سامنے آئے گا۔