چیف جسٹس عالیہ نیلم غیرضروری درخواستوں پر برہم
لاہور(محمد اشفاق سے )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم غیر ضروری درخواستیں دائر کرنے پر سخت برہم ، قرار دیاکہ عدالت ایسی صورت میں فضول کیسز کا شکار نہیں ہو سکتی جہاں لاکھوں کیسز عدالتی فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں۔۔۔
مناسب جرمانوں کے ذریعے ایسے رجحان کو سختی سے روکنا چاہیے یہ عدالت اس مرتبہ کوئی بھی سخت ایکشن نہیں کر رہی عدالت نے پرویژنل نیشنل آئیڈینٹی فکیشن (پی این آئی )لسٹ میں شہریوں کے نام شامل کرنے سے متعلق درخواست خارج کردی ۔چیف جسٹس نے شہری منیر احمد کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے چیف جسٹس عالیہ نیلم نے غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیاکہ یہ درخواست پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اور مسترد ہو چکی ہے ایک ہی طرح کے ریلیف کے لیے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی عدالتی وقت بہت قیمتی ہے جو کہ سنجیدہ مسائل کیلئے وقف ہونا چاہیے ایسی درخواستیں بغیر کسی ذمہ داری، تحمل اور بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے دائر کر دی جاتی ہیں بلا وجہ کیسز دائر کرنے کی عادت کے باعث عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں ہر چیز پر مفاد عامہ کی درخواست دائر کی جاتی ہے ، ایسی درخواستیں زیادہ تر شہرت کے لیے دائر کی جاتی ہیں ایسا عمل مفاد عامہ کی درخواستوں کی ساکھ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے عدالت کا وقت ایسی فضول نوعیت کی درخواستوں کو سننے میں ضائع ہو جاتا ہے بصورت دیگر، یہ عدالت ایک خاموش تماشائی بن جائے گی، جہاں عوام کا وقت اور وسائل ضائع ہوں گے ۔
موجودہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی این آئی لسٹ کے ایس او پیز کو کالعدم قرار دیا جائے سرکاری وکیل نے کہا درخواست گزار منیر احمد نے ایسی ہی ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست مسترد کردی تھی، درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ سے اس حقیقت کو چھپایا۔ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست موجودہ درخواست گزار نے دائر نہیں کی تھی تاہم اظہر صدیق نے تسلیم کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وہ خود وکیل تھے ، اظہر صدیق یہ بتانے سے قاصر رہے کہ انہوں نے موجودہ درخواست میں کہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست کا تذکرہ کیا تھا، اظہر صدیق نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست بارے معلومات کو چھپایا، اظہر صدیق نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے کسی بھی عدالتی آرڈر سے لا علم ہیں ، اظہر صدیق کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر سے آگاہ کیا گیا جس میں ان کی حاضری لگی تھی، اظہر صدیق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا، عدالت نے تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعداسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے سے اسی درخواست کے دائر ہونے کے باعث درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔