معرکہ حق میں 40شہری 11جوان شہید،78اہلکاروں سمیت199زخمی:بھارت دوبارہ کوئی غلطی نہ کرے:دفتر خارجہ

معرکہ حق میں 40شہری 11جوان شہید،78اہلکاروں سمیت199زخمی:بھارت دوبارہ کوئی غلطی نہ کرے:دفتر خارجہ

راولپنڈی،اسلام آباد(خصو صی نیوز رپورٹر، سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز)پاک فوج نے معرکہ حق کے دوران شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق معرکہ حق کے دوران وطن کا تحفظ کرتے ہوئے 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ عام شہریوں پر جارحیت کا جواب دیتے ہوئے 78 اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مادر وطن پر قربان ہونے والوں میں آرمی کے 6 اور فضائیہ کے 5 اہلکار شامل ہیں۔ شہید ہونے والے میں نائیک عبدالرحمن، لانس نائیک دلاور خان، لانس نائیک اکرام اللہ،نائیک وقار خالد،سپاہی عدیل اکبر اور نثار وطن پر قربان ہوئے ۔پاک فضائیہ کے سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف، چیف ٹیکنیشن اورنگزیب، سینئر ٹیکنیشن نجیب سلطان، سینئر ٹیکنیشن مبشر اور کارپورل ٹیکنیشن فاروق بھی شہداء میں شامل ہیں۔ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی فوج نے 6 اور 7 مئی کو بلااشتعال حملے شروع کئے ، بھارتی حملوں میں 40 عام شہری شہید ہوئے ، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے ، بھارتی حملوں سے 27 بچوں اور 10 خواتین سمیت 121 افراد زخمی ہوئے ۔آئی ایس پی آر نے کہا شہدا قوم کا فخر ہیں، شہداکی قربانی جرات، جذبے اور حب الوطنی کی شاندار علامت ہے ، ان کی عظیم قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں، قوم جارحیت کے سامنے پرعزم ہے ، اس میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہئے ۔پاکستان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، آئندہ کسی بھی جارحیت کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔صدرِ مملکت اور وزیراعظم نے ‘‘معرکہ حق’’میں مادر وطن کیلئے اپنی جانیں نچھاور کرنے والے افواج پاکستان کے شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے ۔

صدر آصف علی زرداری نے کہا ملکی سلامتی کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے پر پوری قوم پاک فوج اور پاک فضائیہ کے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے ۔ہمیں اپنے شہداء کی قربانیوں پر فخر ہے ، پاکستانی قوم اور مسلح افواج بھارتی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہیں، ہماری بہادر افواج نے قوم اور ملکی سالمیت کا کامیابی سے دفاع کیا۔ آپریشن بنیان مرصوص سے ہماری بہادر افواج نے دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا، بھارتی جارحیت نے پوری پاکستانی قوم کو مزید متحد اور مضبوط کر دیا، پاکستانی قوم اور اسکی بہادر افواج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے ہر وقت تیار ہیں، ملکی سلامتی و خودمختاری پر ہونے والے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے نہ صرف ملک کا بھرپور دفاع کیا بلکہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔افواج پاکستان کے بہادر افسروں و جوانوں نے وطن کی حفاظت کا اپنی قوم سے کیا ہوا عہد پورا کیا، مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے شہداء اور ان کے اہل خانہ پر فخر ہے ، اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ہم شہدائے وطن کو نہ بھولے ہیں نہ بھولیں گے اور انکے اہل خانہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ آپریشن بنیان مرصوص نے بھارت کو بھرپور جواب دیا اور دشمن کو واضح کر دیا کہ اسے خطے میں موجود دوسرے ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا، معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھارت کی عددی برتری کی خوش فہمی اور غرور کو خاک میں ملا دیا، ہم پر امن قوم ہیں، مگر کسی بھی جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں۔

نئی دہلی، اسلام آباد(وقائع نگار،نمائندہ دنیا، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے1،1 سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک سے نکلنے کا حکم دیدیا،پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہندوستان پر کڑی نظر ہے ، بھارت کوئی غلطی نہ کرے جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے آبی تنازع حل نہ ہوا تو جنگ بندی خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے منگل کو انڈین ہائی کمیشن اسلام آباد میں تعینات عملے کے ایک افسر کو اُس کے عہدے کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہے اور 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے ،بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کر کے ڈی مارش کیا گیا۔اس سے قبل منگل کو ہی انڈین حکومت نے پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی میں کام کرنے والے ایک افسر کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔انڈین وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے افسر انڈیا میں اپنی سرکاری حیثیت کے منافی سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔پاکستانی افسر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 24 گھنٹوں کے اندر انڈیا چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

اس سلسلے میں پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو انڈین وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔آن لائن کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتی عملے کے رکن رحیم کو ناپسندیدہ شخص قرار دیا گیا ہے ،ذرائع نے بتایا کہ بھارت سے نکالا گیا اہلکار پاکستانی ہائی کمیشن میں بطور ویزا اسسٹنٹ کام کر رہا تھا۔بھارتی وزارت خارجہ نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ بھارتی پنجاب میں دو افراد کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے ،ان دونوں افراد پر پاکستانی سفارتخانے کے ایک اہلکار کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام ہے ۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایک شخص پر بھارتی فوج کی نقل و حرکت کی معلومات لیک کرنے کا الزام عائد کیاگیاہے ۔دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا مودی کا اشتعال انگیز بیان غلط معلومات پر مبنی ہے اور گمراہ کن رجحان کی بھی عکاسی کرتا ہے ۔ بھارتی اقدامات نے جارحیت کی خطرناک مثال ہے جو پورے خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جارہا ہے ۔ ہندوستان کے اقدامات اور روئیے پر کڑی نظر رکھیں گے ، ہندوستان دوبارہ کوئی غلطی نہ کریں۔ پاکستان نے بھارتی فوج اور اہداف کے خلاف اپنی طاقت ثابت کی اور اب یہ ناقابل تردید حقیقت ہے ان حقائق کو پراپیگنڈا سے جھٹلایا نہیں جا سکتا، سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنے حقوق کی تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائینگے ۔

علاوہ ازیں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے کہا آبی تنازع حل نہ ہوا تو بھارت کے ساتھ جنگ بندی خطرے میں پڑ سکتی،گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید کشیدگی کے دوران پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنے کیلئے جوہری ہتھیار نصب کرنے پر غور نہیں کیا۔ امریکی نشریاتی ادارہ سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا 7 مئی کو بھارت کے سرحد پار حملوں کے بعد پاکستان کے پاس اپنے دفاع میں حملے کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ بعض اوقات ایسے ہوتے ہیں جب آپ کو بہت سنجیدہ فیصلے لینے پڑتے ہیں، ہمیں پورا یقین تھا کہ ہماری روایتی صلاحیت اور دفاعی صلاحیتیں اتنی مضبوط ہیں کہ ہم بھارت کو فضا اور زمین دونوں پر شکست دیں گے ۔انہوں نے بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اس دعوے کو غلط قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں مبینہ طور پر بات چیت کے دوران پاکستانی ہم منصب کا پیغام ملا تھا۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ پیغام دیا تھا کہ بھارت لڑائی روکنے کیلئے تیار ہے ۔ نائب وزیراعظم نے تنازع کشمیرکو علاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کا پھر اعادہ کیا کہ پہلگام میں گزشتہ ماہ ہونے والے حملہ میں پاکستان کا ہاتھ نہیں تھا اور یہ کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ اسحاق ڈارنے تنازع کشمیر کا حل تلاش کرنے کے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہماری کوششوں پر یقین نہ کرتے تو وہ اس طرح تعاون نہیں کرتے جو انہوں نے کیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں