آئی ایم ایف کازرعی ٹیکس میں ریلیف دینے سے انکار

آئی ایم ایف کازرعی ٹیکس میں ریلیف دینے سے انکار

اسلام آباد (مدثرعلی رانا) آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر ورچوئل مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے وفاق اور صوبوں کے معاشی اشاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ، آئی ایم ایف وفد نے وفاق اور صوبوں سے الگ الگ مذاکرات کیے ۔

صوبائی حکام سے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد نے زرعی آمدن پر ٹیکس یکم جولائی سے اکٹھا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مزید ریلیف کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی ۔صوبے آمدن بڑھا کر ترقیاتی منصوبوں پر خود خرچ کریں۔ باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا خیبرپختونخوا ، بلوچستان سمیت صوبائی حکومتوں سے آئندہ مالی سال کے اخراجات پر مذاکرات میں آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران 9 ماہ کے معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا ۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ2025-26 کے دوران جنرل حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 20.3 فیصد سے تجاوز نہ کریں۔ مشیرخزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے صوبے کی 9 ماہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ، دستاویز کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ کیلئے سالانہ منصوبہ بندی کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس 26 مئی کو ہوگا، ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ 2 جون کو وفاقی بجٹ پیش کریں گے ،یکم جون کو اقتصادی سروے پیش کیا جائے گا ،آئی ایم ایف کے ساتھ وفاقی بجٹ پر آئندہ ہفتے دوبارہ مذاکرات ہونگے ، نئے بجٹ کیلئے آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے درمیان بجٹ تجاویز سے اتفاق ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف ، ایف بی آر کے ٹیکس آمدن اہداف پر مطمئن ہو گیا، سبسڈیز، سرکلر ڈیٹ، قرضوں کی ادائیگیوں کے اہداف پر بھی مطمئن ہے ، صوبوں کیساتھ وفاق کی 9 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ حکام نے پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس، ٹیکس ٹو جی ڈی پی اہداف حاصل کرنے پر وفد کو بریف کیا، جولائی سے مارچ وفاق کی آمدن 13 ہزار 366 ارب روپے رہی، اہداف کے مطابق پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.8 فیصد، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.8 فیصد، دفاع پر 1423 ارب روپے ، سود ادائیگیوں کی مد میں 6438 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں