بانی پی ٹی آئی کو آج ریلیف نہ ملا تو امیدوں پر اوس پڑ جائیگی

بانی پی ٹی آئی کو آج ریلیف نہ ملا  تو امیدوں پر اوس پڑ جائیگی

(تجزیہ:سلمان غنی) اسلام آباد ہائیکورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی اہم تاریخ آج ہے جسکے حوالے سے پی ٹی آئی نے بہت سی توقعات قائم کر رکھی ہیں کیا بانی پی ٹی آئی کو کوئی بڑا ریلیف مل پائے گا اس پر حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن آج اگر انہیں کوئی ریلیف نہیں ملتا تو پھر یہ کیس ستمبر پر چلا جائے گا اور پی ٹی آئی کی امیدوں اور توقعات پر بھی اوس پڑ جائے گی۔

اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ کیا واقعتاً بانی پر حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے دبائوموجود ہے اور وہ یہ دباوقبول کر پائیں گے اور یہ کہ 9مئی واقعات پر معافی کیلئے کہا جا رہا ہے اور اس عمل میں کیا حکومت بھی فریق ہے یا یہ سب کچھ پس پردہ ہو رہا ہے ۔ 5جون کو بانی کیلئے بڑے ریلیف کے امکانات تو کم ہی لگ رہے ہیں ، اسکی بڑی وجہ یہ کہ اگر ایسا ممکن نظر آتا تو بانی حکومت کیخلاف پھر سے احتجاجی تحریک کا اعلان نہ کرتے ۔بانی نے اپنی سیاسی طاقت کو بعض سرکاری ریاستی اداروں کیخلاف استعمال کیا اور وہ سمجھتے تھے کہ انکے جارحانہ طرز عمل اور احتجاجی طاقت کے سامنے وہ سرنڈر کرینگے اور ان سے پھر سے معاملات طے کرینگے لیکن انکے اور ریاستی اداروں میں مخاصمت کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوا اور وہ اپنے احتجاجی طرز عمل اور مزاحمتی سیاست پرشدید مشکلات سے دوچار ہیں اور وہ اس صورتحال کا ادراک نہیں کر پا رہے جہاں تک ان پر حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے دبائوکا تعلق ہے تو بظاہر تو اسکے شواہد نہیں ا لبتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کو طرز عمل میں تبدیلی لانی چاہئے اور ایسا کوئی طرز عمل اختیار کرنے سے پرہیز کرناچاہئے جس سے جمہوری سسٹم کو خطرہ لاحق ہو ۔

جہاں تک 9مئی واقعات پر معافی مانگنے کا سوال ہے تو یہ وہ عمل ہے جس پر پاکستان کی دیگر سیاسی قوتوں کے بھی تحفظات ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے قریبی حلقے یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ بانی نے کیا دو سال کی جیل اسلئے کاٹی ہے کہ وہ اپنے موقف پر پسپائی اختیار کریں۔سیاسی تاریخ میں ہمیشہ احتجاجی تحریک وہی کارگر ہوتی ہے جس میں عوام کے سلگتے مسائل کو بنیاد بنا کر آگے چلا جاتا ہے اور موثر احتجاجی تحریک میں کوئی ایک جماعت نہیں بلکہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی ساتھ ملکر چلتی ہیں فی الحال پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کو اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی تائید بھی نظر نہیں آتی۔صورتحال پی ٹی آئی کیلئے زیادہ حوصلہ افزا نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ مایوس کن ہے لہذا اس صورتحال میں نہ تو سیاسی محاذ پر کسی ریلیف کا امکان ہے اور نہ ہی احتجاجی تحریک کے امکانات ہیں ویسے بھی اگر پی ٹی آئی کے حالات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو حقیقت یہ ہے کہ پارٹی اندرونی طور پر بحرانی کیفیت سے دوچار ہے ۔ جہاں تک قومی سیاست کا سوال ہے تو اس وقت قومی معاملات گرداب میں پھنسے نظر آ رہے ہیں ۔یہ کہا جا رہا ہے کہ ملکی سیاست گرداب میں پھنسی نظر آ رہی ہے اور قومی سیاست ومعاملات عملاً بند گلی میں داخل ہو گئے ہیں اور فی الحال اس صورتحال میں بہتری کے امکانات نظر نہیں آ رہے اور خود پی ٹی آئی کیلئے مشکل وقت ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں