ایٹمی پروگرام کو کوئی نشانہ نہیں بنا سکتا : کسی بھی مہم جوئی کے ہولناک نتائج، جو دنیا شاید برداشت نہ کرسکے، پاکستان میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول : ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو کوئی نشانہ نہیں بناسکتا، کسی بھی مہم جوئی کے ہولناک نتائج ہوں گے،جو دنیا شاید برداشت نہ کرسکے، پاکستان میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے، ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو بھارت نے پاکستان کے خلاف پالیسی کے طور پر اپنایا ہوا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ بھارت کے یہ مذموم عزائم پاکستان کی سلامتی بالخصوص بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش ہے ، بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کوبھارت نے بطور پالیسی پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ ردعمل گزشتہ ماہ وزیرستان میں ہونے والے بم دھماکے کے تناظر میں سامنے آیا ہے ، جس کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیم فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی، دھماکے میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے ۔ان واقعات کے حوالے سے پاکستان کا واضح مو قف ہے کہ ان حملوں میں بھارت براہِ راست ملوث ہے اور پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کر رہا ہے۔ انٹرویو کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وضاحت کی کہ خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے ، خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کیلئے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں۔موجودہ فتنہ الخوارج اس گمراہ نظرئیے کا تسلسل ہے، جو مسلمانوں کو اپنے گمراہ عقیدے کے تحت قتل کرتے آئے ہیں، اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد ، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں، فتنہ الخوارج کا اسلام، انسانیت، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔
فتنہ الہندوستان کی اصطلاح پاکستان میں ان دہشتگردوں کیلئے استعمال ہوتی ہے جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے، فتنہ الہندوستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے ، بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے ، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشت گردی کا اعتراف کر چکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسرائیل کی جارحیت کا نشانہ بننے والے ایران کیلئے پاکستان کی سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان اسلامی ممالک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لئے سنگین خطرہ سمجھتا ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے، کوئی بھی ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا، پاکستان ایک ذمہ دار اور ڈکلیئرڈ ایٹمی طاقت ہے ، پاکستان کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے اور یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
اسلام آباد(نامہ نگار،وقائع نگار)پاکستان اور ترکیہ نے باہمی تعلقات کو سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنیکا عزم ظاہر کرتے ہوئے قریبی روابط بڑھانے اور باہمی تجارت 5ارب ڈالر تک وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور قومی دفاع کے وزیر یاسر گلر نے وزیراعظم ، فیلڈ مارشل ،ایئرچیف اور وفاقی وزرا سے ملاقاتیں کیں اور توانائی، ثقافت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے میں بھی تعاون بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔شہباز شریف سے ملاقات کے دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ شہباز شریف نے پاک ترکیہ تعلقات کو سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا،وزیر اعظم نے تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی ماحول بالخصوص غزہ اور ایران کے تناظر میں دونوں فریقوں کے درمیان قریبی روابط کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران پاکستان کی مستقل حمایت پر ترک قوم اور قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے 5 بلین امریکی ڈالرز کے باہمی متفقہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کی دونوں ممالک کی جانب سے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ، انہوں نے ترک کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا دائرہ بڑھانے کی دعوت دی اور ترکیہ کو پاکستان کی ساختی اصلاحات اور اقتصادی ترقی میں اشتراک کی دعوت دی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق ترک وزیر دفاع کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا اور پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔ملاقات میں علاقائی سکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورتحال، جاری دفاعی تعاون میں پیشرفت اور مستقبل میں ابھرتے ہوئے جنگی شعبوں میں شراکت داری کے امکانات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ایئر چیف نے پاکستان اور ترکیہ کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک ہم آہنگی اور مشترکہ اہداف کو سراہا اور تربیت و ایرو اسپیس ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبہ جات میں پیشرفت کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔ترک وزیر دفاع نے حالیہ پاک-بھارت تنازع کے دوران پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی، آپریشنل تیاری اور قومی خودمختاری کے دفاع پر ایئر چیف کی قیادت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش ظاہر کی اور دفاعی صنعت میں گہرے اشتراک، خاص طور پر جدید ترین ٹیکنالوجیز، ایڈوانسڈ ایویانکس اور بغیر پائلٹ فضائی نظام (UAS) میں مشترکہ منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا۔ترک وزیر دفاع نے پائلٹ ایکسچینج پروگرام میں پاک فضائیہ کی مسلسل معاونت کو بھی سراہا، جسے انہوں نے دونوں فضائی افواج کے درمیان پیشہ ورانہ ترقی اور آپریشنل فہم کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا۔ملاقات میں دونوں جانب سے تربیتی تعاون کو بڑھانے کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا اور دوطرفہ و کثیرالملکی فضائی مشقوں کے دائرہ کار اور سطح کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
خیال رہے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی دعوت پر جمہوریہ ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان، اعلیٰ سطح سٹریٹجک کوآپریشن کونسل فریم ورک کے تحت مشترکہ کمیشن کے شریک چیئرمین اور قومی دفاع کے وزیر یاسر گلر، جوائنٹ کمیشن کے شریک چیئرمین نے پاکستان کا دورہ کیا ہے ۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ترک ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان اور ترکیہ کے اعلٰی سطح کے وفود کے باہمی تبادلے دونوں ممالک کے مستحکم برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں پہلے کے مقابلے میں اب اس طرح کے رابطے انتہائی ضروری ہیں ۔ پاکستان ترکیہ کی دفاعی صنعت کی صلاحیتوں کا معترف ہے اور ہم ترکیہ کے تجربات سے استفادہ کے خواہشمند ہیں، ہم خطے میں امن و سلامتی کے لئے ترکیہ سے اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں حالیہ ملاقاتوں کے دوران کئے گئے فیصلوں پرعملدرآمدکی رفتار پر مطمئن ہیں ، فریقین کی جانب سے موثر طور پر عملدرآمد کا جائزہ لے رہے ہیں اور ہم کراچی میں ترکیہ کے کاروباری و صنعتی اداروں کے لئے مخصوص ایک مشترکہ خصوصی اقتصادی زون کے قیام کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ۔ استنبول ، تہران اور اسلام آباد ٹرین بحال ہوچکی ہے اور اس حوالے سے وفود کی سطح پر اس کے روٹس کا تعین کیا جائے گا۔ ہم نے پہلے ہی مظفرآباد میں معارف سکول کی تعمیر کیلئے زمین الاٹ کردی ہے ،معارف فاؤنڈیشن کا ایک وفد مظفر آباد کا دورہ کررہا ہے تاکہ متعلقہ مقام پرسکول کی تعمیرکو حتمی شکل دی جاسکے ۔
ترکیہ کی کمپنیاں پاکستان میں دانش یونیورسٹی میگا پراجیکٹ کے تحت جناح میڈیکل کمپلیکس کے قیام کا جائزہ بھی لے رہی ہیں،اسی طرح ترک کمپنیاں پاکستان میں آف شورڈرلنگ پراجیکٹس میں بھی شامل ہوں گی اور اس حوالے سے انہوں نے انتہائی گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔ اسی طرح ترک کمپنیاں پاور سیکٹر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں(ڈسکوز) کی نجکاری میں دلچسپی رکھتی ہیں ۔ پاکستان اور ترکیہ انسداد دہشت گردی کے مقابلے کیلئے استعداد کار میں اضافے کیلئے بھی موثرشراکت داری کو یقینی بنارہے ہیں ۔ ہم شپ بریکنگ ، کولڈسٹوریج اور میونسپل اینڈ ایگریکلچرواٹر کے بہتر استعمال کے لئے بھی ترکیہ کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ ترک قوم ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑی رہی ہے اور تاریخ اس بھائی چارے کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جس کی تازہ مثال پاک بھارت حالیہ تنازعے میں بھی نظرآتی ہے ،میں اور میرے ترک ہم منصب آسیان ریجنل فورم اجلاس میں شرکت کیلئے ملائیشیا روانہ ہورہے ہیں اور میں وہاں بھی ان کے ساتھ تبادلہ خیال جاری رکھنے کیلئے پرامید ہوں۔ اس موقع پر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے کہا میں اپنے وزیر دفاع کے ہمراہ خوبصورت شہراسلام آباد میں موجودہوں اور ہمارا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے ۔ معیشت ، انرجی ، دفاعی صنعت، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں ہم نے باہمی تعاون کو وسعت دی ہے اور آج کے اجلاس کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے ا علی ٰسطحی سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس میں کئے گئے تبادلہ خیال اور فیصلوں پرعملدرآمد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے ۔ ترکیہ کے تمام ادارے اعلیٰ سطح کی سٹرٹیجک کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے جامع اقدامات کررہے ہیں ۔
ہم باہمی تجارت کو 5 ار ب ڈالر تک وسعت دینے کیلئے پرعزم ہیں ، مختلف معاشی شعبوں میں ہم دو طرفہ شراکت داری کو وسعت دینے کے امکانات کاجائزہ لے رہے ہیں۔ اسی فریم ورک کے تحت پاکستان اور ترکیہ کی نیشنل آئل کمپنیوں نے اپریل2025 میں ایک معاہدہ پردستخط بھی کئے ہیں جو انتہائی اہمیت کا حامل اقدام ہے ۔ اس معاہدہ کے تحت ہماری کمپنیاں مشترکہ طور پرپاکستان میں تیل و قدرتی گیس کے ذخائر کی تلاش کے لئے آف شور ڈرلنگ کے منصوبوں میں کام کریں گی ،یہ معاہدہ ہمارے ڈھانچہ جاتی تعاون کی تازہ ترین مثال ہے ۔ ترکیہ اور پاکستان کے فضائی رابطے باعث اطمینان ہیں تاہم ترکیہ پاکستان کیساتھ زمینی و آبی رابطو ں میں اضافہ کا خواہش مند ہے جو ہمارے کاروباری تعلقات میں وسعت کیلئے ضروری ہے ، اس حوالے سے تکنیکی شراکت داری پر کام جاری ہے ۔ ہم تعلیم کے شعبے میں باہمی شراکت داری کو بھی بنیادی اہمیت دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ترکیہ کی معارف فاؤنڈیشن کے پاکستان میں 80 سے زائد سکول کام کررہے ہیں اور اس تعلیمی نیٹ ورک کو مزید وسعت دی جارہی ہے ۔ ترکیہ اور پاکستان دفاعی پیداوار کی صنعت کے شعبہ میں تعاون کے فروغ کیلئے بھی متعدد اہم اقدامات کررہے ہیں اورمختلف شعبوں میں باہمی تعاون و شراکت داری کے فروغ کیلئے کئے گئے اقدامات باعث فخر ہیں۔ آنے والے دنوں میں دفاعی پیداوار کی صنعت کے حوالے سے ہماری شراکت داری مزیدوسیع ہوگی جو دونوں ممالک کی سکیورٹی کیلئے انتہائی ضروری ہے اور یہ ایک سٹرٹیجک اقدام بھی ہے۔
گزشتہ اپریل اورمئی کے دورا ن پاک بھارت کشیدگی پرترکیہ سمیت پوری عالمی برادری کو تشویش تھی تاہم اس کشیدگی کے دوران پاکستان نے دانشمندانہ اور مدبرانہ کردار ادا کیا ہے جس کی عالمی برادری معترف ہے ۔ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے فیصلہ کوایک اہم فیصلہ سمجھتے ہیں ۔ کشیدگی کے خاتمہ کیلئے فریقین کے درمیان بامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے ، ترکیہ ہمیشہ مذاکرات کی معاونت کیلئے تیار ہے تاکہ خطے میں امن وامان قائم ہو اور تنازعات کو ختم کیاجاسکے ۔ ایران پر اسرائیلی جارحیت بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے جس کی دونوں ممالک اعلیٰ سطح پر پرزور مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی حملے اور جارحیت نہ صرف ہمارے خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کسانوں کو آسان قرضے دیں گے ، آئندہ پی ایس ڈی پی میں زرعی پراجیکٹس کو مرکزیت حاصل ہوگی ، زرعی اصلاحات پر عمل درآمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا۔ زرعی فنانسنگ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جا سکے ۔
زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیو سٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے ۔زرعی شعبے کی اصلاحات کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی۔زرعی شعبے میں اصلاحات سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔وزیراعظم نے کہاکہ زرعی اجناس کی سٹوریج گنجائش بڑھانے کے حوالے طویل مدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی کے لئے نئی تجاویز لائی جائیں۔ وزیراعظم نے گزشتہ مالی سال میں تاریخ کی بلند ترین ترسیلات زر ریکارڈ ہونے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ مالی سال 2024-25 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی مد میں 38.3 ارب ڈالر بھیجے گئے ۔ یہ مالی سال 2023-24 کے مقابلے میں 8 ارب زائد ہے ، ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ انتہائی خوش آئند اضافہ ہے ۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کی قابل قدر خدمات اور ان کے پاکستانی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے سابق وفاقی وزیر اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سینئر رہنما مولانا اسد محمود کی ملاقات۔ ملاقات میں مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔مولانا اسعد محمود نے ملک میں حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم سے وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد لغاری نے بھی ملاقات کی ،اس دوران پاور ڈویژن سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی۔