ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کا تجرباتی پروگرام شروع کرنیکا فیصلہ، صدر نے نئے قانون کی منظوری دیدی

ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کا تجرباتی پروگرام شروع کرنیکا فیصلہ، صدر نے نئے قانون کی منظوری دیدی

اسلام آباد(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کا تجرباتی پروگرام شروع کر نیکا فیصلہ، صدر مملکت نے نئے قانون کی منظوری دیدی، سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے ایک پائلٹ منصوبہ (تجرباتی پراجیکٹ) شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق دنیا بھر کے مرکزی بینک بلاک چین پر مبنی ادائیگیوں میں دلچسپی کے پیش نظر ڈیجیٹل کرنسیوں کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پاکستان کا یہ اقدام چین، بھارت، نائیجیریا اور متعدد خلیجی ممالک کی جانب سے کئے گئے تجرباتی اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے ، جنہوں نے اپنے اپنے پائلٹ پروگرامز کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسیوں کا عملی تجربہ کیا۔صدر مملکت۔ نے نئے قانون ورچوئل ایسٹس ایکٹ کی منظوری دیدی ہے ،صدر نے وزیراعظم کی ایڈوائزپر ورچوئل ایسٹس ایکٹ 2025 کی منظوری دی ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اینڈ کرپٹو آفس نے اعلامیہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون \"پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اعلان کرتا ہے ،ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی خودمختار وفاقی ادارہ ہوگا۔ اعلامیہ کے مطابق اتھارٹی کوورچوئل اثاثہ جات سے متعلق اداروں کو لائسنس جاری کرنے کا اختیار ہوگا،اتھارٹی کونگرانی اور ضوابط کا نفاذ کرنے کے مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔ اتھارٹی کے بورڈ میں گورنر سٹیٹ بینک، خزانہ، قانون، آئی ٹی اور ٹیلی مواصلات کے سیکرٹریز شامل ہوں گے، اس کے علاوہ ایس ای سی پی، ایف بی آر کے چیئرمین اور ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی حکام بھی بورڈ کاحصہ ہونگے، وفاقی حکومت کے نامزد کردہ 2 آزاد ڈائریکٹر بھی بورڈ میں شامل ہوں گے۔

ایکٹ کے تحت اتھارٹی پاکستان میں ورچوئل ایسٹس سروسز دینے والی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرے گی، ایکٹ کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں سننے کیلئے ورچوئل ایسٹس اپیلیٹ ٹربیونل بھی قائم ہوں گے ۔ ٹربیونل کو عدالتی خودمختاری حاصل ہوگی، ٹربیونل کا خصوصی بینچ قانون، مالیاتی اور ٹیکنالوجی کے ماہرین پر مشتمل ہوگا۔علاوہ ازیں سنگاپور میں رائٹرز نیکسٹ ایشیا سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان اس وقت ڈیجیٹل کرنسی پر کام کر رہا ہے اور جلد ہی اس کا پائلٹ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ایک نیا قانون \"ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025\" تیار کیا گیا ہے ، جس کے تحت کرپٹو کرنسی جیسے شعبوں کے لیے ایک آزاد ریگولیٹری ادارہ قائم کیا جائے گا تاکہ ان کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جا سکیں اور ان کی نگرانی کی جا سکے ۔اس حوالے سے پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) پہلے ہی کام کر رہی ہے ، جو اضافی بجلی سے بِٹ کوائن مائننگ، بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کی بطور مشیر تقرری اور ریاستی بِٹ کوائن ریزرو کے قیام جیسے منصوبے بنا رہی ہے۔ امریکا کی کچھ کرپٹو کمپنیوں سے بھی بات چیت ہو رہی ہے۔

سٹیٹ بینک نے پہلے ہی وضاحت کر دی ہے کہ کرپٹو کرنسی غیر قانونی نہیں، لیکن بینکوں کو اس وقت تک شمولیت کی اجازت نہیں جب تک مکمل قانونی فریم ورک نافذ نہ ہو جائے ۔گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اس نئے شعبے میں مواقع بھی ہیں اور خطرات بھی، اس لئے ہمیں محتاط طریقے سے آگے بڑھنا ہو گا۔گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق ملک میں مہنگائی میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ، مہنگائی مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر جون 2025 میں 3.2 فیصد تک آ گئی ہے ۔ شرح سود بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد کر دی گئی ہے ۔اس سخت مالیاتی پالیسی کے مثبت اثرات آ رہے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جو دو سال پہلے صرف 3 ارب ڈالر تھے ۔پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام بھی درست سمت میں جا رہا ہے اور اس کے بعد ممکن ہے پاکستان کو دوبارہ فوری طور پر کسی اور پروگرام کی ضرورت نہ پڑے ،گورنر نے واضح کیا انہیں کسی نئے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لئے غیر ملکی قرض یا مالیاتی منصوبے کا علم نہیں،پاکستان کرپٹو کونسل نے امریکہ کی بڑی کرپٹو کمپنیوں کے ساتھ بھی روابط استوار کئے ہیں، جن میں ورلڈ لبرٹی فنانشل شامل ہے جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک سمجھی جاتی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں