پاکستان پہلگام حملے کی ذمہ داری لینے والے گروہ کیخلاف تعاون پر تیار : بھارت بی ایل اے کیخلاف کارروائی کرے : بلاول
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، سٹاف رپورٹر)سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ ‘دی رزسٹینس فرنٹ’ کے خلاف انڈیا سے تعاون کے لیے تیار ہے اور بھارت کو بھی بی ایل اے اور مجید گروپ کے خلاف پاکستان سے تعاون کرنا ہوگا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کو جامع مذاکرات کے ذریعے دہشتگردی کے خطرے پر بھی کھل کر بات کرنی چاہیے اور دونوں ملکوں کے لیے اس مشترکہ چیلنج سے نکلنے کا راستہ تعاون ہی ہے ۔انٹرویو میں تکرار بھی ہوتی رہی مگر بلاول بھائی کہہ کر مخاطب کرتے رہے اور یہ کہا کہ ان کا پورا جواب سن لیں یا پھر وہ خود ہی بتا دیں کہ انھیں کیا جواب دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلگام حملے کے لواحقین کا دکھ سمجھ سکتے ہیں کیونکہ وہ خود دہشتگردی سے متاثرہ ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کسی اور ملک اور اپنے ملک میں دہشتگردی کے حملوں کی اجازت نہیں دیتا اور دہشتگردی کے اس ناسور سے نبرد آزما ہے ۔بلاول نے کہا کہ جب بھی پاکستان نے بی ایل اے اور مجید گروپ کو اقوام متحدہ کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کی کوشش کی تو انڈیا کی طرف سے اس کی مخالفت سامنے آئی ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میری ماں کی شہادت کے بعد میرے والد کی حکومت نے ان گروہوں کے خلاف جنوبی اور شمالی وزیرستان میں آپریشن کیے ۔’بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا، فیٹف کے تحت اقدامات اٹھائے جسے عالمی برادری نے تسلیم بھی کیا۔
بلاول نے پہلگام حملے پر بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاتھ صاف تھے تو ہم نے تحقیقات کا کہا جبکہ انڈیا نے عالمی سطح پر آزاد تحقیقات کی پیشکش کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔بلاول بھٹو نے بتایا کہ انڈیا نہ گواہ پیش کر رہا ہے اور نہ ثبوت پیش کر رہا ہے ، یہ مقدمہ ابھی زیر التوا ہے اور پاکستان ان حملوں میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے آج بھی پرعزم ہے ۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا پاکستان نے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف بھرپور کارروائی کی۔بلاول بھٹو نے مسعود اظہر کی پاکستان میں موجودگی سے انکار کیا اور کہا کہ وہ شاید افغانستان میں ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردی آج انڈیا اور پاکستان دونوں کے لیے خطرہ ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘آج پاکستان میں جو دہشتگردی کے حملے ہو رہے ہیں یہ انڈیا کی پشت پناہی میں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب انڈیا اور پاکستان کو جامع مذاکرات کی طرف آنا ہوگا۔پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان میں 2012 میں یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو ان دہشتگرد گروہوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کریں گے۔