دانشمندانہ پالیسی اقدامات ضروری، 2025 کے بعد پاکستان ترقی کریگا : آئی ایم ایف
اسلام آباد (نامہ نگار،دنیانیوز)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)کے پاکستان میں مقیم نمائندے ماہر بنیکی نے کہا کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام اور اصلاحات کی رفتار حوصلہ افزا ہے جو پائیدار ترقی اور سبز معیشت کی جانب ایک مثبت پیش رفت کا عندیہ دیتی ہے۔
ایس ڈی پی آئی میں ایک خصوصی لیکچر سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں معاشی ترقی 2025 اور اس کے بعد مزید مستحکم ہونے کی توقع ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی، جغرافیائی تقسیم اور عالمی سطح پر کمزور ہوتا تعاون، غیر یقینی صورتِ حال کو بڑھا رہا ہے اس لئے دور اندیش اور دانشمندانہ پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت ہے ۔پاکستان کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر بنیکی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی تاحال مضبوط رہی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ مئی 2025 میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل ایک اہم سنگِ میل تھی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بیرونی چیلنجز بدستور موجود ہیں تاہم ابتدائی پالیسی اقدامات نے میکرو اکنامک استحکام کی بحالی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی تعمیر میں مدد دی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس نظام کو منصفانہ بنانے ، کاروباری ماحول کو بہتر کرنے اور نجی شعبے کی قیادت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی اصلاحات پاکستان کی طویل المدتی معاشی پائیداری کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں ۔آئی ایم ایف کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی کے تحت ماحولیاتی اصلاحات کے ضمن میں پاکستان کی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سہولت ان ممالک کے لئے تشکیل دی گئی ہے جو ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اپنی صلاحیت کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور بین الاقوامی ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان کے پائیدار ترقی کے سفر میں بامعنی معاشی مکالمہ اور کثیر جہتی تعاون کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔