پی آئی اے نجکاری کیلئے کم سے کم قیمت 80 ارب رکھنے کا فیصلہ : پنجاب، پختونخوا کے وزرا ملکر ایئرلائن خرید لیں، چیئرمین کمیٹی
اسلام آباد(مدثرعلی رانا)پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ابتدائی طور پر 80 ارب روپے سے زائد کی ریزرو پرائس رکھنے کا تخمینہ ہے جبکہ ریزرو پرائس کی حتمی منظوری کمیٹی سے لی جائے گی،باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے کم سے کم قیمت 80 ارب روپے سے زائد رکھی گئی ہے۔
گزشتہ بڈنگ کی سطح پر ریزرو پرائس رکھنے پر ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ پی آئی اے کی موجودہ صورتحال کے باعث گزشتہ ریزرو پرائس ہی رکھنا پڑ سکتی ہے جہاں ایک جانب یورپ کیلئے روٹس اوپن ہوئے وہیں ایک سال میں جہازوں کی عمر میں بھی کمی ہوئی ہے ۔پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے بزنس پلان کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ نئے بزنس پلان کو چار کنسورشیم کیساتھ شیئر کیا جائے گا جس پر عملدرآمد کرنا ضروری ہو گا، گزشتہ بزنس ماڈل کی طرح متعدد اہم شرائط پر خریدار پارٹی کو اتفاق کرنا ہو گا۔ پی آئی اے خریدار پارٹی کو سیلز ٹیکس چھوٹ کی رعایت بھی حاصل ہو گی فاروق ستار کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن کیجانب سے بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پی آئی اے کی خریدار پارٹی کو فلیٹس کی تعداد 19 سے بڑھا کر 40 تک بڑھائی جائے گی، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے گزشتہ بڈنگ کے بزنس پلان کو تبدیل کیا گیا ہے ، نئے بزنس پلان میں پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد کم کر کے 6800 کردی گئی ہے ، آج سے پری کوالیفائیڈ پارٹیوں کو ورچوئل ڈیٹا روم تک رسائی دی جائے گی، سیکرٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ چار منتخب پری کوالیفائیڈ پارٹیز جن میں لکی سیمنٹ، فوجی فرٹیلائزر، عارف حبیب اور ایئر بلیو کنسورشیم شامل ہیں ان کو قانونی و دیگر امور پر بریفنگ دی جائے گی، سیکرٹری نجکاری کمیشن کے مطابق پانچ کنسورشیم میں سے 4 پری کوالیفائڈ ہوئے ہیں۔
پی آئی اے نجکاری کیلئے کسی بین الاقوامی بڈرز نے دلچسپی کی درخواست نہیں دی، حکام کا کہنا تھا کہ مقامی پری کوالیفائیڈ پارٹیز کے پاس یہ استعداد ہے کہ یہ پی آئی اے کو چلا سکیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی برائے نجکاری فاروق ستار کا کہنا تھا کہ وزیر اعلٰی پنجاب نے بھی پی آئی اے خریدنے کی بات کی تھی اس کا کیا ہوا، سیکرٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ وزیر اعلٰی پنجاب شاید ایئر پنجاب کے نام سے اپنی ائیر لائن لانا چاہتی ہیں، چیئرمین کمیٹی نے تجویز دی کہ وزیراعلٰی پنجاب اور وزیراعلٰی کے پی کے ملکر پی آئی اے خرید لیں ۔کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز دی کہ پی آئی اے ملازمین کو فوری فارغ کرنے کی بجائے 3 سے پانچ سال کا عرصہ دیا جائے ، کمیٹی نے نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا ۔اس بل کیمطابق نجکاری کمیشن بورڈ ممبران کیلئے ٹی اے ڈی کی منظوری کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہو گا، کمیٹی نے ابنڈنٹ پراپرٹیز فروخت کرنے کیلئے نجکاری ڈویژن کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے ابنڈنٹ پراپرٹی کے 48 ارب اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں ان پراپرٹیز کو فروخت کرنا چاہیے ،ملک بھر میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیرتوانائی کو خط لکھ دیا ۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ چراغ تلے اندھیرا ہے ، کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کو ہدایات دی گئی کہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے 6 ارب روپے جاری کیے جائیں جس پر وزارت خزانہ حکام کی جانب سے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا گیا کہ 3 ارب روپے بجٹ میں مختص ہیں جو وزارت مواصلات کے ذریعے پی ایل آئی سی ایل کو جاری کیے جائیں گے جبکہ باقی 3 ارب روپے مالیاتی گنجائش ملنے پر رواں مالی سال کی تیسری اور چوتھی سہ ماہی کے دوران جاری کیے جائیں گے وزارت خزانہ حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف تمام ریلیز کی جانے والی رقوم کو دیکھتا ہے جس کے باعث وزارت خزانہ کو مالیاتی گنجائش کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ۔ کمیٹی رکن سحر کامران کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی کارکردگی خراب ہے ایف بی آر کی بھی نجکاری کی جائے ، پوسٹل لائف انشورنس میں عوام نے پیسے جمع کروائے ہیں ان کو پیسے ملنے چاہئیں۔ وزارت خزانہ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عوام کا پیسہ اپنے پاس رکھے ، کمیٹی رکن صبا صادق کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو بتائیں کہ یہ حکومت کا نہیں عوام کا پیسہ ہے۔