9مئی:عوام کو فوج کیخلاف اکسانے کے تباہ کن اثرات:تحریری فیصلہ
لاہور(محمد اشفاق سے)لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے 9 مئی کے شیر پاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں قرار دیا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور دیگر نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، جس کے ملک پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔
فیصلے کے مطابق غیرقانونی مظاہرے میں شامل ہو جانے کے بعد فرد کی غلطی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔42 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، افضال عظیم پاہٹ، خالد قیوم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کو مجموعی طور پر 38،38 سال قیدِ با مشقت اور 50،50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی اور ملزمان کو دورانِ ٹرائل قید کا فائدہ دیا گیا ہے ۔فیصلے کے مطابق پانچ ملزمان پہلے ہی جیل میں موجود تھے جبکہ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کو پیشی کے موقع پر گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ عدم پیشی پر خالد قیوم پاہٹ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن، شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیا خان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی، لہٰذا انہیں شک کا فائدہ دے کر بری کیا جاتا ہے ۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اگر شاہ محمود قریشی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہ ہوں تو انہیں فوری رہا کیا جائے ۔ مزید کہا گیا کہ یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 38 سال ایک ماہ کی قید کی سزا دی گئی، جب کہ میاں محمود الرشید و دیگر کو بھی 38 برس قید کی سزا سنائی گئی۔ تمام مجرموں کو مجموعی طور پر تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
عدالت نے کیس کے حل کے لیے بارہ نکات کا جائزہ لیا، جن میں یہ سوالات شامل تھے کہ آیا 9 مئی کے واقعات کسی سازش کا نتیجہ تھے ؟ کیا ریاستی اداروں کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی؟ فیصلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید نے جائے وقوعہ پر موجودگی کا اعتراف کیا، جبکہ عمر سرفراز چیمہ نے انکار کیا، لیکن ویڈیوز کے ذریعے ان کی موجودگی ثابت ہو گئی۔عدالت نے قرار دیا کہ جب مجرمانہ سازش ثابت ہو جائے تو غیر قانونی سرگرمی میں ہر شریک شخص پر جرم عائد ہوتا ہے ، چاہے اس کا براہ راست کردار نہ بھی ہو۔ پراسیکیوشن نے 67 سوشل میڈیا اکاؤنٹس، سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز، اور الیکٹرانک و فرانزک شواہد عدالت میں پیش کیے ، جن میں ملزمان کی موجودگی اور اشتعال انگیزی کے ثبوت شامل تھے ۔عدالت نے پیمرا کی جانب سے اعجاز چوہدری کی اپنے بیٹے سے گفتگو کا ریکارڈ بھی مؤثر قرار دیا، جس میں اعجاز چوہدری نے کہا کہ پورا گھر تباہ کر دیا ہے، جسے ان کے جذبات کا اظہار اور نیت کا ثبوت قرار دیا گیا۔ عدالت نے اے ایس آئی خالد اور حسام افضل کے بیانات کو قابلِ اعتبار قرار دیا اور دفاعی وکلاء ان بیانات کو متزلزل کرنے میں ناکام رہے۔