زیادتی کے جھوٹے مقدمات ،ہنی ٹریپ کے کیسز ختم ہونے لگے
لاہور( محمد اشفاق سے )پنجاب میں زیادتی کے جھوٹے مقدمات درج کروانے والی خواتین اور مردوں کے خلاف 350 سے زائد مقدمات درج ہونے کے بعد ہنی ٹریپ کے کیسز ختم ہونے لگے۔
جھوٹے مقدمات درج کروانے والوں کے خلاف اینٹی ریپ ایکٹ کے سیکشن 22کے تحت مقدمات درج کیے گئے جس کی سزا تین سال قید ہے ۔جسٹس مس عالیہ نیلم نے اینٹی ریپ ایکٹ کے مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے آئی جی پنجاب کو اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد سے متعلق گائیڈ لائن جاری کی تھیں جس کے بعد پولیس نے زیادتی کا مقدمہ درج کروانے والی خواتین کی جانب سے ملزم کے ساتھ صلح کرنے یا مقدمہ واپس لینے یا پھر ملزم کو پہنچاننے سے انکار سمیت تفتیش میں ایف آئی آر جھوٹی ثابت ہونے پر مقدمہ کے مدعی کے خلاف مقدمات درج کرنا شروع کردئیے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 350سے زائد زیادتی کے جھوٹے مقدمات درج کروانے والوں کے خلاف اینٹی ریپ ایکٹ کے سیکشن 22کے تحت مقدمات درج کیے گئے جس کی سزا تین سال قید ہے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کے احکامات پر من عن عمل کیا جارہا ہے ۔ اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد کے بعد پنجاب میں ہنی ٹریپ کیسز میں حاظر خواہ کمی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ شہریوں کو مقدمات درج کرکے بلیک میل کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے ، جھوٹے مقدمات درج کروانے والے ملزمان کے ٹرائل جلد مکمل کروانے کے لیے سپیشل پراسیکیوٹرز تعینات کردئیے گئے ۔