مہنگائی اور بجلی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ، شرح سود 11 فیصد برقرار : سٹیٹ بینک
کراچی(سٹاف رپورٹر)سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے مالیاتی سال 2025-26 کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپریل سے افراط زر میں دوبارہ اضافہ شروع ہواجبکہ جون اور جولائی میں بھی مہنگائی کا رجحان برقرار رہا،اسی تناظر میں بجلی کی قیمتوں میں متوقع اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ گورنر نے کہا کہ ملکی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ایکسچینج ریٹ کوکنٹرول میں رکھنے کی پالیسی سے ترسیلات زر میں 8 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔جمیل احمدنے بتایا کہ 2022ء میں کرنٹ اکاؤنٹ بہت خراب حالت میں تھا تاہم اب اس میں بہتری آچکی ہے اور 14 سال بعد سرپلس ہوا ہے ، بیرونی ادائیگیوں کے باوجود ملکی زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے اور اب یہ 14 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں، جبکہ رواں سال کے آخر تک ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے اور جنوری 2026ء تک یہ 17.5 ارب ڈالر تک جاسکتے ہیں ،گزشتہ سال معاشی شرح نمو کا ہدف 2.7 فیصد رکھا گیا تھا جبکہ زرعی شعبہ محض 0.6 فیصد کی شرح سے بڑھا،تاہم رواں سال زراعت میں بہتری کی امید ہے اور اگر یہ شعبہ مضبوط ہوا تو ملکی شرح نمو 3.25 سے 4.25 فیصد کے درمیان رہ سکتی ہے۔
گورنر نے بتایا کہ مہنگائی 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے جو مقررہ ہدف کے مطابق ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے جسکی وجہ سے رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد کے درمیان رہ سکتا ہے ۔ بیرونی قرضوں پر انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان نے 25.9 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں سے 16 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہوں گے اور 10 ارب ڈالر بمعہ سود ادا کیے جائیں گے ، تین سالوں میں پاکستان کے مجموعی قرضے جون 2022ء کی سطح کے آس پاس مستحکم ہیں تاہم گزشتہ سات سالوں میں ہر سال اوسطاً 6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا،خوش آئند پہلو یہ ہے کہ قرضوں پر سود کی ادائیگیاں بتدریج کم ہورہی ہیں اور نئے قرضوں میں شرح سود نسبتاً کم رکھی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی درجہ بندی ایجنسیوں فچ اور ایس اینڈ پی نے بھی پاکستان کی معاشی اصلاحات کو سراہتے ہوئے معیشت کے منظرنامے میں بہتری کی ہے ،زرمبادلہ ذخائر مستقبل میں بھی مستحکم رہیں گے ۔گورنر نے واضح کیا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمتوں کو مسلسل مانیٹر کیا جارہا ہے جبکہ گرے مارکیٹ میں غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ طلب اور سمگلنگ کی وجہ سے ہوا ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی پر کام تیزی سے جاری ہے اور اسٹیٹ بینک جلد اسکا پائلٹ پروگرام متعارف کروائے گا،یہ اعلان بھی کیا گیا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے اجراء کے لیے اسٹیٹ بینک نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے جس کے بعد کابینہ کی منظوری حاصل کرنا باقی ہے۔